بھارتی فورسز کی مظاہرین پر فائرنگ، سات کشمیری ہلاک
9 جولائی 2016بھارتی زیر انتظام کشمیر میں بھارتی حکومت کے خلاف بغاوت کرنے والے سب سے بڑے گروپ حزب المجاہدین کے ایک رہنما برہان وانی کو بھارتی فورسز نے جمعہ آٹھ جولائی کو ایک آپریشن کے دوران ہلاک کر دیا تھا۔ وانی کی ہلاکت کی خبر آج ہفتہ نو جولائی کو جیسے ہی عام ہوئی تو بھارتی کشمیر کے جنوبی حصوں میں بڑے پیمانے پر جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہو گیا اور مظاہرین نے بھارتی سکیورٹی اہلکاروں پر پتھر پھینکے۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے پولیس کے دو افسران کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس کے جواب میں بھارتی فورسز نے لاٹھی چارج، اسلحے اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔ ان پولیس اہلکاروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان جھڑپوں کے دوران کم از کم 60 عام شہری زخمی بھی ہوئے۔
مقامی پولیس انٹیلجنس کے سربراہ شیو ایم سہائے نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ حکومتی ٹروپس کی جوابی کارروائی کے نتیجے میں کم از کم سات افراد ہلاک ہوئے۔ سہائی کا کہنا تھا کہ مظاہرین نے علاقے میں موجود پولیس اور پیراملٹری کی کئی پوزیشنوں کو بھی نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ کم از کم 90 سکیورٹی اہلکار زخمی بھی ہیں۔
بھارتی زیر انتظام کشمیر کے اہم شہر سری نگر اور وسطی اور شمالی حصوں کے کم از کم ایک درجن دیگر مقامات پر جھڑپیں ہوئیں۔
ہمالیہ کے خطے میں موجود مسلم اکثریتی کشمیر کا علاقہ پاکستان اور بھارت میں تقسیم ہے۔ دونوں ممالک اس پورے علاقے پر اپنا حق جتاتے ہیں۔ بھارتی زیر انتظام کشمیر میں علیحدگی پسند سیاستدان اور باغی بھارتی حکومت کے خلاف ہیں اور اس علاقے کی آزادی یا پھر پاکستان میں شمولیت کے لیے 1989ء سے مسلح جدوجہد کر رہے ہیں۔ بھارتی فورسز کی کاررائیوں کے نتیجے میں اب تک 70 ہزار سے زائد کشمیری ہلاک ہو چکے ہیں۔
جمعہ کے روز سکیورٹی فورسز کی طرف سے ہلاک کیے جانے والے برہان وانی کی نماز جنازہ آج ہفتہ نو جولائی کو اس کمانڈر کے آبائی شہر ترال میں ادا کی گئی جس میں ہزاروں کی تعداد میں کشمیری شرکت کے لیے وہاں پہنچے۔ پولیس کی طرف سے متنبہ کیا گیا تھا کہ صرف مقامی لوگوں کو جنازے میں شرکت کی اجازت دی جائے گی۔ تاہم ہزار ہا افراد اس پابندی کی خلاف ورزی کے کرتے ہوئے وہاں پہنچے۔ یہ افراد ’’ گو انڈیا، گو بیک‘‘ اور ’’وی وانٹ فریڈم‘‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔