بھارتی وزیر اعظم سری لنکا کے تاریخی دورے پر
13 مارچ 2015بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعے کو اپنے دورے کے پہلے دن سری لنکا کی پارلیمان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بحرہند میں سلامتی کے حوالے سے مضبوط تعاون کی ضرورت ہے۔ مودی گزشتہ اٹھائیس برسوں میں سری لنکا کا دورہ کرنے والے پہلے بھارتی وزیر اعظم ہیں۔ ان کا یہ دورہ اس لیے بھی اہم قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ حالیہ عرصے میں کولمبو حکومت چین کی طرف مائل ہوئی ہے، جس پر بھارت نے اپنے تحفظات بھی ظاہر کیے ہیں۔
جغرافیائی لحاظ سے جنوبی ایشیا میں واقع ملک سری لنکا دنیا کے مصروف ترین بین الاقوامی سمندری راستوں پر واقع ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ حالیہ سالوں کے دوران چین نے اس اہم شپنگ روٹ میں اپنے تجارتی راستوں کو محفوظ بنانے کے لیے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں۔
مودی نے اقتدار سنبھالنے کے بعد یہ عزم ظاہر کیا تھا کہ ان کی حکومت ان بحری راستوں میں اپنی موجودگی بڑھائے گی۔ اگرچہ انہوں نے ہمسایہ ملک چین کا حوالہ نہیں دیا تھا لیکن اس بیان سے دہلی اور بیجنگ کے مابین پائی جانے والی حریفانہ سوچ کا اندازہ ضرور ہوتا ہے۔
سری لنکا کی 225 ممبران والی پارلیمان میں خطاب کرتے ہوئے مودی نے واضح کیا کہ بھارت، سری لنکا اور مالدیپ کے مابین واقع سمندری راستوں میں سکیورٹی کے حوالے سے تعاون کی ضرورت ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سلامتی کو یقینی بنانے سے ہی علاقائی سطح پر ترقی ممکن ہو سکتی ہے۔
بھارتی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ سری لنکا کے صدر میتھری پالا سری سینا نے اتفاق کیا ہے کہ بحر ہند میں ایک خصوصی ٹاسک فورس بنائی جائے گی جو دونوں ممالک کے مشترکہ مفادات کے تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے ’سمندری اقتصادیات‘ پر اپنی توجہ مرکوز کرے گی۔
مودی اپنے اس دورے کے دوران تامل علاقے جافنا کا دورہ بھی کریں گے۔ یہ وہی علاقہ ہے، جہاں تامل باغی فعال تھے لیکن سابق صدر راجا پاکسے کی قیادت میں ملکی فوج نے ان باغیوں کی تحریک کو کچل دیا تھا۔ ماضی میں کسی بھی بھارتی وزیراعظم نے اس مقام کا دورہ نہیں کیا ہے۔ مودی نے کولمبو پر زور دیا ہے کہ وہ 37 برس تک شورش کا شکار رہنے والے اس علاقے کو وسیع تر خود مختاری دے اور وہاں اقتصادی خوشحالی کے لیے اقدامات اٹھائے۔
کولمبو میں صدر سری سینا سے ملاقات کے بعد مودی نے یہ بھی کہا کہ متحدہ سری لنکا میں تامل نسل کی آبادی کو برابری کے حقوق ملنے چاہییں اور انہیں امن اور انسانی عظمت کے ساتھ زندگی بسر کرنے کے یکساں مواقع ملنے چاہییں۔
مودی سے قبل راجیو گاندھی نے بطور وزیر اعظم تامل بغاوت ختم کرنے کے سلسلے میں ایک امن معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے 1987ء میں سری لنکا کا دورہ کیا تھا۔ تاہم تامل ٹائیگرز نے اس معاہدے کو قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا اور یوں بھارتی فوج کو اُنہی عسکریت پسندوں کے خلاف لڑنا پڑا تھا، جنہیں اُنہوں نے خود ہی تربیت اور اسلحہ دیا تھا۔
سری لنکا میں بھارتی فوج بتیس مہینے تعینات رہی تھی، اس دوران ایک ہزار ایک سو چالیس بھارتی فوجی مارے گئے تھے جبکہ ایک خاتون تامل ٹائیگر نے 1991ء میں ایک خود کُش حملے میں راجیو گاندھی کو بھارتی ریاست تامل ناڈو میں اُن کی انتخابی مہم کے دوران ہلاک کر دیا تھا۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے تازہ تاریخی دورے کے بارے میں سری لنکا کے موجودہ صدر سری سینا نے کہا کہ وہ بھارت کے ساتھ باہمی تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز چاہتے ہیں۔