بھارتی وزیر خارجہ کی پاکستان پر سخت نکتہ چینی
2 جنوری 2024بھارت نے منگل کے روز کہا کہ پاکستان کی بنیادی پالیسی سرحد پار دہشت گردی کا استعمال کر کے بھارت کو بات چیت کی میز پر لانا'' رہی ہے اور بھارت نے ''اب وہ کھیل نہ کھیل کر'' اس کی اس پالیسی کو غیر متعلق بنا دیا ہے۔
بھارتی کشمیر: پاکستان نے تحریک حریت پر پابندی کی مذمت کی
بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کا کہنا ہے کہ نئی دہلی اپنے مغربی پڑوسی کے ساتھ ایسی شرائط کے ساتھ معاملات طے نہیں کرے گا، جہاں ''دہشت گردی کے چلن کو جائز سمجھا جاتا ہو۔''
بھارت کی شکست پر پاکستان کے حق میں نعرے بازی کے الزام میں کشمیر طلبہ کی گرفتاریاں
بھارتی وزیر خارجہ کی پاکستان پر تنقید
خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران، جے شنکر نے کہا، ''پاکستان جو کچھ کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے، ابھی نہیں بلکہ کئی دہائیوں سے، وہ دراصل سرحد پار سے دہشت گردی کا استعمال ہے۔ یہ در اصل اس کی بنیادی پالیسی تھی، تاکہ بھارت کو میز پر لایا جا سکے۔ ہم نے اب وہ کھیل نہ کھیل کر اسے (اس پالیسی) کو غیر متعلق بنا دیا ہے۔''
'بھارتی انتخابات پر لاہور کی نظر ہے'، بی جے پی رہنما
انہوں نے البتہ کہا کہ پڑوسی ایک پڑوسی ہوتا ہے اور وہ اس سے معاملات کرنے کے لیے تیار ہیں تاہم اپنی شرائط پر۔
پاکستان نے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق کیا کہا؟
انہوں نے کہا، ''بہر حال، بالآخر، پڑوسی ایک پڑوسی ہے، لیکن یہ کہ ہم ان شرائط کی بنیاد پر معاملہ نہیں کریں گے جو انہوں نے طے کی ہیں، جہاں دہشت گردی کے عمل کو جواز حاصل ہو اور اسے اس لیے کارآمد سمجھا جاتا ہو تاکہ آپ کو ٹیبل تک لایا جا سکے۔''
بھارت نے گزشتہ برس اگست میں کہا تھا کہ پاکستان کے ساتھ معمول کے تعلقات کے لیے دہشت گردی اور دشمنی سے پاک ماحول بہت ضروری ہے۔
اس وقت کے پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے بھارت کے ساتھ مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی تھی اور اسی حوالے سے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے بھارتی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ بھارت پاکستان سمیت اپنے تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ معمول کے تعلقات چاہتا ہے۔
بھارت اور کینیڈا کے تعلقات
کینیڈا میں پھیلتی ہوئی خالصتانی تحریک کے بارے میں بات کرتے ہوئے بھارتی وزیر خارجہ نے کہا کہ ''بھارت اور کینیڈا کے سفارتی تعلقات کو نقصان پہنچانے کے لیے خالصتانی فورسز کو ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا موقع فراہم کیا جا رہا ہے۔''
ان کا کہنا تھا کہ ''اصل مسئلہ یہ ہے کہ کینیڈا کی سیاست میں ان خالصتانی قوتوں کو بہت زیادہ جگہ دی گئی ہے اور انہیں ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی اجازت دی گئی ہے، جو میرے خیال میں، تعلقات کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ واضح طور پر یہ نہ تو بھارت کے مفاد میں ہے اور نہ ہی کینیڈا کے مفاد میں، تاہم بدقسمتی سے ان کی سیاست کا یہی حال ہے۔''