بھارتی پارلیمانی الیکشن: نریندر مودی نے فتح کا اعلان کر دیا
4 جون 2024الیکشن سے قبل کہا جا رہا تھا کہ بھارتی وزیر اعظم کا سیاسی اتحاد 'نیشنل ڈٰیموکریٹک الائنس‘ (این ڈی اے) لینڈ سلائیڈنگ یعنی بھاری اکثریت سے کامیاب ہو جائے گا۔ لیکن جزوی نتائج کے مطابق این ڈے اے کے مقابلے میں اپوزیشن کے 'انڈیا الائنس‘ نے غیر معمولی کارکردگی دکھائی ہے۔
ابتدائی نتائج کے مطابق مودی کا اتحاد متوقع طور پر حکومت سازی میں کامیاب ہو جائے گا اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بے جے پی) کے رہنما نریندر مودی تیسری مرتبہ وزرات عظمیٰ کے عہدے پر براجمان ہونے کا اعزاز حاصل کر لیں گے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھارت میں صرف جواہر لعل نہرو ہی ایک ایسے سیاستدان گزرے ہیں، جنہوں نے تین مرتبہ وزارت عظمیٰ کا قلمدان سنبھالا تھا۔
تہتر سالہ نریندر مودی نے اپنی جیت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنی تیسری مدت میں بھی اچھے کام جاری رکھیں گے۔
انتخابی فتح کے اعلان میں مودی نے کیا کہا؟
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے پارٹی ہیڈ کوارٹر میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ وہ مسلسل تیسری مرتبہ بھی حکومت بنائیں گے۔ انہوں نے قومی الیکشن میں اپنے سیاسی اتحاد کی جیت کا اعلان کرتے ہوئے کہا، ’’آج کی جیت، دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کی جیت ہے۔‘‘
اپنی بیس منٹ کی تقریر میں نریندر مودی نے اپنے سیاسی اتحاد میں شامل سبھی پارٹیوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہ لاجواب انتخابی کارکردگی پر ان سب پارٹیوں کو داد دیتے ہیں۔ لیکن اپنی اس تقریر میں انہوں نے اس بارے میں کوئی تذکرہ نہ کیا کہ ان کی سیاسی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی عوامی مقبولیت کم کیوں ہوئی ہے۔
نئی دہلی میں اپنے سینکڑوں حامیوں سے خطاب میں وزیر اعظم مودی نے مزید کہا کہ جب انہوں نے سن 2014 میں پہلی مرتبہ اقتدار سنبھالا تھا، تو بھارت مختلف قسم کے مسائل کا شکار تھا۔ تاہم ان کی حکومت نے بھارت کو ترقی کی راہوں پر گامزن کر دیا۔ مودی کے مطابق وہ اپنی تیسری مدت اقتدار میں بھی اچھے کام جاری رکھیں گے اور عوام کو ریلیف دینے کے ساتھ ساتھ ملکی ترقی کو بھی یقینی بنائیں گے۔
الیکشن نتائج مودی کے لیے دھچکا کیوں ہیں؟
اس بات کو مودی کے لیے ایک دھچکا قرار دیا جا رہا ہے کہ ان کی پارٹی بی جے پی قطعی اکثریت حاصل نہیں کر سکے گی۔ گزشتہ دو پارلیمانی انتخابات میں بے جے پی نے اکیلے ہی حکومت سازی کے لیے مطلوبہ اکثریت حاصل کی تھی۔
بھارت: انتخابی نتائج کے درمیان شیئر مارکیٹ میں زبردست گراوٹ
بھارتی الیکشن میں کتنے لوگوں نے ووٹ ڈالا؟
اس مرتبہ مودی کو حکومت سازی اور وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کی خاطر دیگر سیاسی پارٹیوں سے رجوع کرنا پڑے گا۔ کانگریس پارٹی نے اس پیش رفت کو بھارتی جمہوریت کے لیے ایک نوید قرار دیا ہے۔
گزشتہ الیکشن کے نتائج کیا تھے؟
گزشتہ الیکشن کے مقابلے میں کانگریس پارٹی اس مرتبہ ممکنہ طور پر دوگنا نشستوں پر کامیابی حاصل کر لے گی۔ جزوی نتائج کانگریس پارٹی کی شاندار سیاسی واپسی کا عندیہ دے رہے ہیں۔
سن 2019 میں ہوئے گزشتہ الیکشن میں مودی کی سیاسی پارٹی نے 303 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی لیکن اس مرتبہ ابتدائی نتائج بتاتے ہیں کہ ہندو قوم پرست سیاسی جماعت صرف 238 سیٹیں جیت سکے گی۔
دوسری طرف گزشتہ الیکشن میں انڈین کانگریس پارٹی نے باون نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی جبکہ اس بار یہ لبرل پارٹی سو سے زائد سیٹیں اپنے نام کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔
بھارت: قومی انتخابات اختتام پذیر، مودی کے لیے فیصلہ کن مرحلہ
بھارت: کانگریس نریندر مودی کے مراقبے کی مخالف کیوں ہے؟
الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری کردہ ابتدائی نتائج بتاتے ہیں کہ مودی کا سیاسی اتحاد 291 نشستوں جبکہ اپوزیشن اتحاد 233 سیٹوں پر کامیاب ہو گا۔ بھارتی پارلیمان کی مجموعی نشستیں 543 ہیں جبکہ کسی پارٹی کو حکومت سازی کے لیے 272 پارلیمانی ووٹوں کی ضرورت ہو گی۔
ٹرن آؤٹ حوصلہ افزاء رہا
بھارتی الیکشن کمیشن کے مطابق اس مرتبہ کل رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد 968 ملین تھی۔ اس الیکشن میں 66.3 فیصد ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا ہے، جو اس مرتبہ کی سیاسی فضا کو دیکھتے ہوئے ایک حوصلہ افزا ٹرن آؤٹ قرار دیا جا رہا ہے۔
تاہم یہ سن 2019 کے الیکشن کے مقابلے میں کچھ کم ہے۔ گزشتہ الیکشن میں ٹرن آؤٹ 67.4 فیصد ریکارڈ کیا گیا تھا۔ تب مجموعی طور پر 612 ملین ووٹرز نے ووٹ ڈالا تھا۔
دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں اس بار پارلیمانی انتخابات سات مرحلوں پر مشتمل تھے، جو چھ ہفتوں میں مکمل ہوئے۔ ووٹنگ کا پہلا مرحلہ انیس اپریل اور آخری یکم جون کو منعقد ہوا۔ حتمی نتائج کا اعلان متوقع طور پر پانچ جون کو کر دیا جائے گا۔
ع ب / ک م (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)