بھارتی کسان دکھ درد کے موسم کی لپیٹ میں
25 فروری 2016بھارت میں زرعی شعبے میں حکومت نے آب پاشی کے لیے خصوصی اور اضافی رقم مختص کرنے کے ساتھ ساتھ فصلوں کی انشورنس کی پالیسی کو بھی متعارف کروا دی ہے لیکن یہ سب کچھ شدید مسائل کے شکار کسانوں کے لیے کافی نہیں ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کسانوں کو درپیش بے بہا مسائل کا نوٹس لیتے ہوئے اِس مشکل اور پیچیدہ صورت حال کو نئی جہت دیتے ہوئے کسانوں کے لیے راحت کا سامان مہیا کرے۔ بینک قرضوں کے جال میں جکڑے ہزاروں کسان خراب موسم کا سامنا کرتے کرتے اور اچھی پیداوار کے انتظار میں خودکشی کے سہارے موت کے اندھیرے میں جا چکے ہیں۔
قحط سالی بھارت کے کئی علاقوں میں پائی جاتی ہے۔ اس کے منفی اثرات نے چاول اور کپاس سمیت کئی دوسری فصلوں کو شدید متاثر کر رکھا ہے۔ اِس کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر خوراک کی اشیاء کی قیمتوں میں کمی کا رجحان بھی کسانوں کی مشکلات کو دوگنا کر چکی ہیں۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ بھارت کی نصف سے زائد کسان برادری نے زرعی قرضوں کی زنجیر پہن رکھی ہے۔ کسانوں نے یہ قرضے بینکوں اور ساہوکاروں سے لے رکھے ہیں۔ کئی مواقع پر حکومت نے کسانوں کے قرضوں کو ختم کرنے میں مالی معاونت ضرور کی لیکن یہ سب ناکافی ہے۔
مغربی ریاست مہاراشٹر میں کسانوں کی خود کشیوں کے واقعات رونما ہونے کے بعد ریاستی حکومت نے کسانوں کی بہبود اور بہتری کے لیے ایک ٹاسک فورس قائم کی تا کہ وہ مسائل کی نشاندہی کر سکے۔ اِس ٹاسک فورس کے سربراہ کشور تیواڑی کا کہنا ہے کہ دم توڑتے کسانوں اور کھیت کھلیانوں سے جڑی اِس نڈھال ہوتی برادری کی ریاست کی جانب سے بھرپور مدد وقت کی ضرورت ہے۔ تیواڑی کے مطابق غریب کسانوں کو درپیش سب سے بڑا مسئلہ قرض کی ادائیگی ہے اور اِس کے لیے طویل مدتی پلان بنایا جانا اہم ہے۔ بھارت میں ایک اور مسئلہ سرطان کی طرح پھیل رہا ہے اور وہ بے زمین کسان کا۔ یہ کسان بھاری قرضوں کی بتدریج ادائیگیوں کے سلسلے میں اپنی اپنی زمینیں ساہوکاروں اور بینکوں کو فروخت کر تے ہوئے بڑھتے جا رہے ہیں۔ زیادہ تر خود کشیاں بھی یہ بےزمین کسان کر رہے ہیں کیونکہ وہ قرض اتارنے کی اب سکت نہیں رکھتے۔ کسانوں کو قرضے کے بوجھ کا سامنا ادھار پر لی گئی کھاد کے ساتھ ساتھ کاشت کے لیے نئے بیج کی خرید کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔
کسانوں کے حامی انسانی حقوق کے گروپس نئے بجٹ سے قبل حکومت کے سامنے کسانوں کا معاملہ اٹھانے میں ایڑھی چوٹی کا زور لگائے ہوئے ہیں۔ یہ گروپس حکومتی بجٹ تیار کرنے والے مالی محکمے کے مشیروں کی نظرِ کرم حاصل کرنے کے لیے گزشتہ ایک دہائی میں ہونے والی ہزاروں کسانوں کی خودکشیوں کو سہارا بنائے ہوئے ہیں۔
بھارت کا نیا بجٹ انتیس فروری کو ورزیر خزانہ ارون جیٹلی بھارتی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں لوک سبھا میں پیش کریں گے۔ امید کی جا رہی ہے کہ وہ ملکی اقتصادی ترقی کے ثمرات سے مالی امداد کے طالب کسانوں کو مستقید کریں گے۔ بھارت میں زیادہ تر کسانوں کو غریب طبقے میں شمار کیا جاتا ہے۔