بھارتی کشمیر: مظاہرے جاری، مزید پانچ افراد ہلاک
4 اگست 2010منگل کو مسلمان اکثریت والے علاقے سری نگر میں پولیس نے گشت کرتی گاڑیوں پر نصب لاؤڈاسپیکروں پر اعلان کئے کہ وادی میں لگائے گئے کرفیو کی خلاف ورزی کرنے والے افراد کو بلا تفریق گولی مار دی جائے گی۔ تاہم ریاستی حکام نے ان خبروں کی تردید کی ہے کہ کرفیو کی خلاف ورزی کرنے والے افراد کو دیکھتے ہی گولی مار دینے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔
کرفیو احکامات کو نظر انداز کرتے ہوئے دو ہلاک شدگان کے جنازوں کے ہمراہ منگل کو بڑی تعداد میں کشمیری مظاہرین نے بھارت مخالف نعرے لگاتے ہوئے سری نگر کی گلیوں میں مارچ کیا۔ دریں اثناء بھارت کی مرکزی حکومت نے سری نگر میں 15 سو مزید فوجی تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان نئی تعیناتیوں کا مقصد کرفیو احکامات کی مکمل تکمیل کرانا بتایا گیا ہے تاکہ سلامتی کی صورتحال کو قابو میں کیا جا سکے۔
پیر کو ریاستی وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ سے ہنگامی ملاقات کی۔ ان کی اس ملاقات کا مقصد امن کی مزید خراب ہوتی صورتحال کو قابو میں لانے کے لئے مرکزی حکومت سے تعاون طلب کرنا تھا۔ انہوں نے نئی دہلی میں عوام اور فورسز سے صبر وتحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل بھی کی تاکہ گزشتہ دو برسوں کی بدترین کشیدگی کا خاتمہ ممکن ہو۔
پولیس کے مطابق منگل کو تین نوجوانوں کی ہلاکت اس وقت ہوئی، جب پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے فائرنگ کی۔ چوتھا شہری جنوبی ضلع کلگام میں مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ کا نشانہ بنا جبکہ اتوار کو زخمی ہونے والا ایک شخص زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہسپتال میں ہلاک ہوا۔
تازہ ترین ہنگاموں کا سلسلہ رواں برس جون میں ایک 17 سالہ نوجوان کی پولیس کی جانب سے آنسو گیس کے شیل کا گولہ لگنے سے ہونے والی ہلاکت کے بعد شروع ہوا تھا، جس میں روز بروز تیزی آتی چلی گئی۔ صرف جمعہ سے اب تک تقریباﹰ روزانہ مظاہرین اور فورسز کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے واقعات میں اب تک 27 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جبکہ حالیہ ہلاکتوں کے بعد ہنگاموں کی تازہ لہر میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد اب 44 ہو چکی ہے۔
منگل کو پاکستانی حکومت نے بھی نئی دہلی سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیر کے شہریوں کی ہلاکتوں کے واقعات کو روکنے کی کوشش کرے۔
پاکستانی وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے بیان میں کہا : ’’کشمیری عوام کے خلاف بڑھتے ہوئے پرتشدد واقعات اور معصوم انسانی جانوں کے ضیاع پر پاکستانی کو شدید تشویش ہے۔‘‘
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سکیورٹی فورسز مظاہرین پر آتشیں اسلحے کے استعمال کو تمام ممکنہ حد تک محدود کرے۔ ایشیا پیسیفک کے لئے اس عالمی تنظیم کے ڈائریکٹر سیم ظریفی نے ایک بیان میں کہا، ’کشمیر میں ہونے والے مظاہروں میں سے چند ایک پرتشدد تھے، تاہم سکیورٹی فورسز کو عوام کے احتجاج کے حق کا احترام کرنا چاہئے۔ فورسز آتشیں اسلحے کا استعمال صرف اس وقت کر سکتی ہیں، جب انسانی جانوں کے ضیاع کا خطرہ ہو۔ تاہم کشمیر کے تازہ واقعات میں صورتحال اس سے مختلف دکھائی دیتی ہے۔’
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: ندیم گِل