1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی کشمیر کے وزیر اعلیٰ بھی جوتے کی زد میں

15 اگست 2010

بھارت کے زیر انتظام ریاست جموں کشمیر میں بھارتی یوم آزادی کے موقع پر ہونے والی ایک تقریب میں اتوار کے روز وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو ایک جوتے سے حملے کا نشانہ بنایا گیا تاہم یہ جوتا وزیر اعلیٰ کو نہ لگا۔

https://p.dw.com/p/OoDi
تصویر: DW

بھارت کے 64 ویں یوم آزادی کے موقع پر اس تقریب میں نیشنل کانفرنس سے تعلق رکھنے والے عمر عبداللہ سری نگر کے ایک سٹیدیم میں بھارتی پرچم لہرا رہے تھے کہ ایک نوجوان پولیس اہلکار نے اپنا ایک جوتا ان کی طرف پھینکا۔ یہ جوتا عمر عبداللہ کو لگنے کے بجائے ان کے سر کے اوپر سے ہوتا ہوا ان کے پیچھے کھڑے اہم مہمانوں کی صفوں کے قریب گرا۔

Indien Kashmir Gewalt
گزشتہ دو ماہ میں 57 نوجوان ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: AP

اس موقع پر جوتا پھینکنے والے پولیس اہلکار نے یہ نعرہ بھی لگایا کہ ’’کشمیری آزادی چاہتے ہیں۔‘‘ اس واقعے کے بعد چند ہی لمحوں میں عمر عبداللہ کے محافظین نے اس پولیس اہلکار کو اپنے قابو میں لے لیا، جسے بعدازاں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے حوالے کر دیا گیا۔ مختلف خبر ایجنسیوں کے مطابق بظاہر شرمندہ عمر عبداللہ نے بعد میں کہا کہ پتھروں سے نشانہ بنائے جانے سے بہتر ہے کہ جوتوں کا نشانہ بنا جائے۔ عمر عبداللہ پر سری نگر میں پندرہ اگست کی مرکزی سرکاری تقریب جیسے اجتماع میں جوتا پھینکے جانے کے بعد پولیس نے دعویٰ کیا کہ جوتا پھینکنے والا ملزم دراصل ایک ایسا پولیس اہلکار ہے، جس کا دماغی توازن درست نہیں ہے۔ یہ ملزم بانڈی پورہ کا رہائشی بتایا گیا ہے، جس کا نام عبد الاحد جان ہے۔

سری نگر پولیس نے یہ بھی کہا کہ عبدالاحد جان کو کچھ عرصہ قبل مجرمانہ سرگرمیوں کے الزام میں گرفتار بھی کر لیا گیا تھا، اور وہ کچھ ہی عرصہ پہلے ضمانت پر رہا کیا گیا تھا۔عمر عبداللہ کی حفاظت پر مامور پولیس کے سپیشل ونگ کے ایک اعلیٰ افسر نے کہا کہ یہ چھان بین کی جا رہی ہے کہ یہ ملزم سری نگر سٹیڈیم میں وی آئی پی گیلری تک کیسے پہنچا۔ اس کی طرف سے ریاستی وزیر اعلیٰ کو نشانہ بنانے کے لئے جوتا پھینکے جانے کے بعد وی آئی پی گیلری میں یکدم بے چینی پھیل گئی تھی۔ عمر عبداللہ اس جوتے کا نشانہ بننے سے محض اتفاقیہ طور پر بچ گئے۔

Indien Kashmir
کشمیری نوجوان ایک احتجاجی مظاہرے کے دورانتصویر: AP

بعد ازاں وزیر اعلیٰ نے اس تقریب کے حاضرین سے اپنا جو خطاب میں کیا، اس میں انہوں نے کہا کہ انہیں اس واقعے پر کوئی افسوس نہیں ہے۔ انہوں نے کہا، شکر ہے اس نوجوان نے جوتا پھینکا ہے، پتھر نہیں۔ بھارت کے زیر انتظام جموں کشمیر میں وادی کشمیر گزشتہ قریب دو مہینوں سے پرتشدد مظاہروں اور عوامی احتجاج کی ایک ایسی لہر کی زد میں ہے، جس دوران کم از کم ستاون افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

مرنے والوں میں زیادہ تر کشمیری نوجوان ہیں، جو وادی کے مختلف شہروں میں پولیس کارروائیوں کے دوران مارے گئے۔ اہم سیاسی شخصیات پر احتجاجا جوتے پھینکنے کا سلسلہ دسمبر دو ہزار آٹھ میں ایک عراقی صحافی کی طرف سے اس دور کے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش پر جوتے پھینکنے کے واقعے سے شروع ہوا تھا۔ ابھی حال ہی میں پاکستانی صدر آصف زرداری پر بھی ان کے دورہ برطانیہ کے دوران ایک تقریب میں ایک جوتا پھینکا گیا تھا۔

رپورٹ : عصمت جبیں

ادارت : عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں