ترک شہری کو ایئر انڈیا کا سی ای او بنانے پر آر ایس ایس ناراض
1 مارچ 2022ہندو قوم پرست حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی مربی تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) نے بھارت کے صنعتی گھرانے ٹاٹا گروپ کی جانب سے ترک شہری محمد ایلکر آئجی کو ایئر انڈیا کا نیا سی ای او اور منیجنگ ڈائریکٹر مقرر کیے جانے پر ناراضگی ظاہر کی ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان کی تقرری کو منظوری نہ دے۔
ٹاٹا گروپ نے خسارے میں چلنے والی بھارت کی قومی ایئرلائنز ایئرانڈیا کو 2.4 ارب ڈالر کے عوض جنوری میں خرید لیا تھا۔ کمپنی نے ٹرکش ایئرلائنز کے سابق چیئرمین محمد ایلکر آئجی کو ایئر انڈیا کے نئے سی ای او اور منیجنگ ڈائریکٹر کے طور پر تقرری کا اعلان کیا۔
ٹاٹا نے آئجی کو ''ایوی ایشن انڈسٹری کا رہنما‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ''ایئر انڈیا کو ایک نئے دور میں لے جانے میں قائدانہ کردار ادا کریں گے۔‘‘ جبکہ آئجی نے اس ذمہ داری کو قبول کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ''اہم ترین ایئرلائنز‘‘ کی قیادت کرنے میں مسرت محسوس کرتے ہیں۔
آر ایس ایس کی ناراضگی
آئجی کو یکم اپریل سے قبل اپنے عہدے کا چارج سنبھالنا ہے۔ بھارتی قانون کے مطابق کسی غیر ملکی کو سی ای او بنائے جانے پر حکومت سے کلیئرنس لینا ضروری ہوتی ہے۔ چونکہ آئجی ایک ترک شہری ہیں اس لیے بھارت کی وزارت داخلہ ان کے بارے میں تمام تر تفصیلات حاصل کرنے کے لیے خفیہ ایجنسی را کی مدد لے سکتی ہے۔
آرا یس ایس کی ذیلی تنظیم اور اس کے اقتصادی ونگ سودیشی جاگرن منچ (ایس جے ایم) نے آئجی کی تقرری پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ایس جے ایم مودی حکومت کی اقتصادی پالیسی سازی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
ایس جے ایم کے قومی کنوینر اشونی مہاجن کا اس حوالے سے کہنا تھا، ''ایوی ایشن انڈسٹری کا موازنہ چِپ بنانے والی کمپنی سے نہیں کیا جاسکتا۔ یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے۔ ہمیں بہت محتاط رہنا چاہیے۔ ان [آئجی] کا ترکی کے موجودہ صدر رجب طیب ایردوآن کے ساتھ تعلق تشویش کا موجب ہے اور کوئی فیصلہ لینے سے قبل اس کی مکمل جانچ کی جانی چاہیے۔‘‘
ان کے بقول، ''میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ ٹاٹا نے جان بوجھ کر یہ فیصلہ کیا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ کچھ چیزیں ان سے نظر انداز ہوگئی ہوں۔ اچھی بات یہ ہے کہ حکومت کی توجہ اس طرف مبذول ہوئی ہے اور تفصیلی جانچ کی جارہی ہے۔‘‘
واضح رہے مودی حکومت نے آر ایس ایس کے مطالبے پر فی الحال باضابطہ کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
اصل مسئلہ کشمیر ہے؟
مہاجن کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہیے کہ آئجی کی تقرری کو منظوری نہ دے کیونکہ ترکی نہ صرف بھارت کے دیرینہ حریف پاکستان کا دوست ہے بلکہ کشمیر کے حوالے سے اس کا موقف بھی بھارت کی پالیسیوں کے خلاف ہے۔
خیال رہے کہ ترکی کے صدر ایردوآن نے فروری 2020ء میں پاکستانی پارلیمان کے ایک مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران جموں و کشمیر کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور کشمیری عوام کی ''جدوجہد‘‘ کا موازنہ پہلی عالمی جنگ کے دوران غیر ملکیوں کے خلاف اپنے ملک کی جنگ سے کیا تھا۔
بھارت نے اس پر سخت ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے نئی دہلی میں ترکی کے سفیر کو طلب کرکے 'سرزنش‘ کی تھی۔ بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ ایردوآن کا بیان 'نہ تو تاریخ کی تفہیم کا مظہر ہے اور نہ ہی سفارتی اصولوں کا‘ اور ترکی کے ساتھ بھارت کے تعلقات پر اس کے سنگین مضمرات ہوں گے۔
صدر ایردوآن اقوام متحدہ جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران بھی کشمیر کا ذکر کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ ترکی کشمیر کے مصیبت زدہ عوام کے ساتھ ہے۔ جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کرنے کے فیصلے کے بارے میں صدر ایردوآن کے بیانات پر بھی بھارت نے عتراض کیا تھا اور اسے ''یکسر ناقابل قبول‘‘ قرار دیا تھا۔
محمد ایلکر آئجی کون ہیں؟
ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن جب استنبول کے میئر تھے اس وقت آئجی ان کے مشیر ہوا کرتے تھے۔ آئجی نے ترکش ایئرلائنز کے چیئرمین کے طورپر گزشتہ ماہ تک خدمات انجام دیں۔ انہوں نے یہ عہدہ سن 2015میں سنبھالا تھا۔
پالیٹیکل سائنس اور بزنس ایڈمنسٹریشن میں گریجویٹ ایلکر آئجی ترک صدر ایردوآن کے انتہائی قریبی ہیں۔ سن 2018 میں جب ان کی شادی ہوئی تو صدر رجب طیب ایردوآن ان کے نکاح کے گواہوں میں سے ایک تھے۔