1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تشدد کا الزام، درجنوں بھارتی مسلمانوں کی املاک مسمار

جاوید اختر، نئی دہلی
12 اپریل 2022

بھارتی صوبے مدھیہ پردیش کی انتظامیہ نے رام نومی کے جلوس پر مبینہ پتھراؤ کے الزام میں مسلمانوں کے درجنوں مکانات اور دکانیں مسمار کر دیں۔ادھر گجرات میں ایک بار پھر تصادم کے واقعات پیش آئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/49pGj
(علامتی تصویر)
(علامتی تصویر)تصویر: Mussa Issa Qawasma/REUTERS

مدھیہ پردیش میں رام نومی کے جلوس کے روز تصادم کے واقعات کے ایک دن بعد کھرگون کی ضلعی انتظامیہ نے شہر کے پانچ علاقوں میں مکانوں اور دکانوں کو مسمار کرنے کی مہم شرو ع کر دی۔ یہ مکانات اور دکانیں مسلمانوں کی ہیں۔ اب تک کم از کم 45 مکانوں اور دکانوں کو مسمار کیا جاچکا ہے، جن میں 16 مکانات اور 29 دکانیں شامل ہیں۔

ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت والی ریاست مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی شیو راج سنگھ چوہان نے اتوار کے روز تصادم کے واقعات کے بعد کہا تھا کہ ایک ٹریبونل قائم کیا جائے  گا، جو فسادیوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا تھا نقصان کو پورا کرنے کے لیے ''فسادیوں‘‘ سے پیسے وصول کیے جائیں گے۔

'یہ قدم غیر قانونی ہے‘

مسلم تنظیموں نے کسی قانونی یا عدالتی فیصلے کے بغیر اچانک مکانوں اور دکانوں کی مسماری کے اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیا۔ بھارت میں مسلمانوں کی سماجی اور مذہبی تنظیموں کی انجمن آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے قومی صدر نوید حامد نے ڈی ڈبلیو اردو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب غیر قانونی ہے۔

انہوں نے ریاستی وزیر اعلی وزیر اعلی شیو راج سنگھ چوہان سے سوال کیا کہ کھرگون میں شرپسند ہندوؤں نے ایک مسجد پر بھی پتھراؤ کیا تھا۔ کیا آپ سب کے لیے یکساں قانون کا احترام کرتے ہوئے ان شرپسندوں کے مکانات بھی مسمار کریں گے؟ جس طرح پتھراؤ کرنے کے الزام میں کسی قانونی اقدام کے بغیر مسلمانوں کے مکانات کو مسمار کر دیا۔ نوید حامد نے کھرگون میں کرفیو کے باوجود مسلمانوں کی جائیدادوں کو نشانہ بنائے جانے پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔

غیر قانونی تعمیرات

ضلعی انتظامیہ نے تاہم دلیل دی ہے کہ یہ مکانات اور دکانیں غیر قانونی تھیں۔ کھرگون کے سب ڈویژنل مجسٹریٹ ملند ڈھوکے کا کہنا تھا، ''جن دکانوں اور مکانات کو مسمار کیا گیا ہے، وہ غیر قانونی طور پر تعمیر کیے گئے تھے۔ہمیں ان علاقوں سے پتھراؤ کی خبریں ملی تھیں، جس کے بعد (مسمار کرنے کی) یہ کارروائی کی گئی۔‘‘

بلڈوزر کلچر

مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلی دگ وجے سنگھ نے ایک ٹوئٹ کر کے شیو راج سنگھ چوہان سے پوچھا ہے،''کیا بھارت کے کسی قانون یا ضابطے میں اس بلڈوزر کلچر کی گنجائش ہے؟‘‘ دوسری طرف ریاست کے وزیر داخلہ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مکانوں کو مسمار کرنے کی بات کہی تھی۔ انہوں نے کہا تھا، ''جس گھر سے پتھر آئے ہیں اس گھر کو ہی پتھروں کا ڈھیر بنا دیں گے۔‘‘

مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ پولیس انہیں ہونے والے نقصانات کا کیس درج کرنے سے روک رہی ہے۔ دوسری طرف شرپسندوں کی طرف سے دائر کرائے گئے کیس کی بنیاد پر مسلم نوجوانوں بالخصوص سماجی کارکنوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے اور ان کے مکانات اور دکانیں توڑی جا رہی ہیں۔

Indien Hindu-Nationalisten fordern den Bau eines Tempels
تصویر: Getty Images/AFP/S. Hussain

رام نومی

خیال رہے کہ ہندوؤں کے بھگوان رام کی یوم پیدائش کی مناسبت سے اتوار کے روز منعقدہ رام نومی کے جلوس کے دوران بھارت کی کم از کم چار ریاستوں میں تشدد کے واقعات پیش آئے تھے۔ جن میں درجنوں افراد زخمی اور ایک شخص ہلاک ہو گیا تھا۔ مدھیہ پردیش کے کھرگون شہر میں تشدد کے دوران کم از کم دس مکانات کو آگ لگا دی گئی تھی اور دو درجن سے زائد افراد زخمی ہو گئے تھے۔

درجنوں گرفتاریاں

تصادم کے سلسلے میں درجنوں افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ مسلم تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ گرفتاریاں یک طرفہ طور پر کی جا رہی ہیں۔ گرفتار کیے جانے والے بیشتر مسلمان ہیں۔ دکانوں اور مکانات کی مسماری کے سلسلے میں جب لوگوں نے سرکاری حکام سے حکم نامے دکھانے کو کہا تو انہیں مارا پیٹا گیا۔

گجرات میں پھر تصادم

دریں اثنا اتوار کے روز تصادم کے بعد پیر کے روز بھی گجرات کے سابر کانٹھا ضلع میں تصادم کے واقعات پیش آئے۔

مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ دو مختلف فرقوں کے درمیان پتھراؤ نے تصادم کی صورت اختیار کرلی۔ سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیوز میں کچھ لوگ پیٹرول بم پھینکتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔پولیس کا کہنا ہے،''یہ چھوٹی موٹی جھڑپ تھی۔ جھڑپ کی اطلاع ملتے ہی ہم موقع پر پہنچے اور کچھ ہی دیر میں صور تحال پر قابو پالیا۔‘‘ اتوار کے روز تصادم کے واقعات کے بعد اس علاقے میں امتناعی احکامات نافذ کر دیے گئے تھے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید