بھارت: جسم پر ٹیٹُوز کے ذریعے بغاوت کا اظہار
بھارتی ریاست چھتیس گڑھ میں ’رام نامی سماج‘ ایک نچلی ذات کی ہندو برادری ہے۔ اس کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے ہندو گزشتہ ایک سو برسوں سے اپنے جسموں پر ہندو دیوتا رام کے نام کے ٹیٹُوز بنواتے چلے آ رہے ہیں۔
بغاوت
ہندو کمیونٹی رام نامی سماج سے تعلق رکھنے والے زیادہ تر افراد نچلی ذات کے ہندو تصور کیے جاتے ہیں۔ اپنے جسم کے مختلف حصوں پر رام کے نام کے ٹیٹوز بنواتے ہوئے دراصل وہ یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ دیوتا صرف اعلیٰ ذات کے ہندوؤں تک ہی محدود نہیں بلکہ ہر جگہ موجود ہوتے ہیں۔
عاجزی
اپنے ان ٹیٹوز کے ذریعے وہ ہندو دیوتا رام کے لیے اپنی گہری عقیدت کا بھی اظہار کرتے ہیں۔ ہندو دیوتا رام کو ایک بادشاہ کے ساتھ ساتھ بہت عالم فاضل اور دیکھنے میں بہت خوبصورت تصور کیا جاتا ہے۔ رام کے ایک سو سے زیادہ مختلف نام ہیں، ’ہمیشہ رہنے والا‘ اور ’اعلیٰ ترین روح‘ سے لے کر ’ابدی زندگی عطا کرنے والا‘ تک۔
وقار
نچلی ذات سے تعلق رکھنے کی بناء پر رام نامیوں کو مندروں میں جانے کی اجازت نہیں ہوتی اور وہ اُن پانیوں میں بھی نہیں جا سکتے، جہاں اعلیٰ ذات کے ہندو جاتے ہیں۔ اپنے وقار کو قائم رکھنے کے لیے رام نامیوں نے ٹیٹوز کا راستہ اختیار کیا۔ آج کے بھارت میں ذات پات سے وابستگی کی بناء پر کسی شخص کے ساتھ کسی بھی طرح کا امتیازی سلوک کرنا منع ہے۔ اس کے باوجود ذات پات کو بدستور بے حد اہمیت دی جاتی ہے۔
سنسکرت
رام کا نام سنسکرت یعنی پرانی ہندی زبان میں جِلد کے اندر کھود کر لکھا جاتا ہے۔
خواتین
رام نامی سماج کی خواتین بھی اپنے بدن پر ٹیٹوز بنواتی ہیں۔ بھارت میں رام نامی سماج سے تعلق رکھنے والے شہریوں کی مجموعی تعداد تقریباً ایک لاکھ بتائی جاتی ہے۔
طرزِ زندگی
رام نامی اپنی پوری زندگی کو رام کے نام وقف کر دیتے ہیں۔ تقریباً ہر گھر میں رامائن کی ایک جلد موجود ہوتی ہے۔ رام نامیوں کے ملبوسات پر بھی اور اندر باہر سے اُن کے گھروں میں بھی ہر جگہ رام دیوتا کا نام لکھا نظر آتا ہے۔
نئی نسل
رام نامیوں کی نوجوان نسل اپنے پورے جسم پر ٹیٹوز نہیں بنواتی اور اس ہندو کمیونٹی کے بزرگوں کے لیے اپنی نئی نسل کا یہ رجحان قابلِ فہم ہے۔ بزرگ کہتے ہیں کہ بھلے ہی نئی نسل پورے جسم پر ٹیٹوز نہیں بنواتی لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اُس نے اپنا عقیدہ بھی چھوڑ دیا ہے۔