بھارت: خواتین سیاحوں کی آمد میں کمی
1 اپریل 2013گزشتہ کئی ماہ سے بھارت میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات مسلسل بین الاقومی ذرائع ابلاغ کی شہ سرخیاں بن رہے ہیں جس کی وجہ سے بھارت میں خواتین سیاحوں کی آمد میں 35 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ بھارت جہاں ہر سال مختلف ریاستوں میں تاریخی مقامات دیکھنے اور مختلف ثقافتی تقاریب میں شرکت کرنے کے لیے سیاحوں کی ایک بڑی تعداد بھارت کا رخ کرتی ہے اس حوالے سے تشویش بڑھ رہی ہے۔
بھارتی ایوان صنعت و تجارت کی جانب سے جاری کیے گیے اعدادوشمار کے مطابق بھارت میں سیاحتی سرگرمیوں میں مجموعی طور پر 25 فیصد کمی آئی ہے۔ تعطیلات کے لیے بھارت آنے والے غیر ملکی سیاح اب دیگر ایشیائی ممالک کا رخ کر رہے ہیں۔ بھارت میں حا لات سازگار نہ ہونے کی وجہ سے اب تھائی لینڈ اور ملائشیا سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہیں۔
بھارتی شہر نئی دہلی میں گزشتہ برس دسمبر میں دوران سفر ایک بس میں چھ مردوں کی جانب سے ایک 23 سالہ بھارتی طالبہ کی اجتماعی عصمت دری کے انتہائی افسوس ناک واقعے کے بعد ملک کے طول و عرض میں بڑے پیمانے پر احتجاج کیا گیا تھا اور وہاں سول سوسائٹی میں غم و غصے کی لہر دوڑگئی تھی۔ اس واقعے کے بعد سے بھارت میں مسلسل اس طرح کے واقعات رپورٹ ہو رہے ہیں۔
بھارت کی مختلف ریاستوں میں گزشتہ تین ماہ کے دوران خواتین خصوصاﹰ غیر ملکی سیاح خواتین کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کے رپورٹ ہونے والے واقعات نے عالمی سطح پر تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ ریاست مدھیا پردیش میں سوئٹزرلینڈ کی ایک سائیکلسٹ خاتون کو وحشیانہ انداز میں درندگی کا نشانہ بنایا گیا۔ اسی ریاست میں جنوری کے مہینے میں مبینہ طور پر ایک کورین خاتون کو پہلے نشہ آور دوا پلائی گئی اور پھر اس کی اجتماعی عصمت دری کی گئی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بھارتی حکومت کی جانب سے اس حوالے سے پیش کیے جانے اعداد و شمار میں واضح تضاد موجود ہے، اصل صورت حال کے برعکس بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ ملک میں سیاحوں کی آمد گزشتہ سال کی نسبت بڑھی ہے۔ انڈین ٹور آپریٹرز کی تنظیم کے بانی کانجی لال نے بھی بھارتی ایوان صنعت وتجارت کے اعداد و شمار پر تشویش کا اظہار کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات کا براہ راست اثر سیاحتی شعبے پر سب سے پہلے پڑتا ہے۔
بھارت میں موسم بہار میں دنیا بھر سے بڑی تعداد میں سیاح آتے ہیں، اس حوالے سے وہاں 72 فیصد ٹور آپریٹرز کا کہنا ہے کہ ان کے پاس تین ماہ کے دوران کرائی گئی بہت سی بکنگ کینسل کرادی گئیں۔ بکنگ کیسنل کروانے والوں میں زیادہ تعداد امریکا، کینیڈا اور آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والی سیاح خواتین کی ہے۔
zb/aba(AFP)