بھارت دوائیں بھیج رہا ہے پاکستان دہشت گردی ایکسپورٹ کررہا ہے
17 اپریل 2020بھارتی آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ایسے وقت میں جب بھارت دنیا کو کورونا وائرس کی وبا کے خلاف جنگ کا مقابلہ کرنے کے لیے دوائیں بھیج رہا ہے، پاکستان اب بھی دہشت گردی ایکسپورٹ کرنے میں مصروف ہے۔
جنرل نروانے نے ایک نیوز ایجنسی سے با ت چیت کے دوران کورونا وائرس کی وبا سے پیدا شدہ حالات کا ذکر کرتے ہوئے کہا”یہ مشکل وقت ہے۔ ہم اپنے شہریوں کی مدد کررہے ہیں۔ ضرورت مند ملکوں کو دوائیں فراہم کررہے ہیں۔ لیکن دوسری طرف پاکستان ا ب بھی ”ٹیرر ایکسپورٹ“ کرنے میں مصروف ہے۔
بھارتی آرمی چیف کا مزید کہنا تھا ”یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ جب پوری دنیا متحد ہوکر کورونا وائرس کی عالمگیر وبا کا مقابلہ کررہی ہے اس دوران بھی ہمارا پڑوسی سازش کرنے سے باز نہیں آرہا ہے۔ وہ ہمارے لیے مشکلات پیدا کررہا ہے۔“
بھارت نے الزام لگایا ہے کہ حالیہ دنوں میں پاکستان نے جنگ بندی کی کئی مرتبہ خلاف ورزی کی ہے۔ بھارتی آرمی کا دعوی ہے کہ اس نے یکم اپریل کو پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے دودھنیال علاقے میں مبینہ طور پر دہشت گردوں کے کیمپ تباہ کردیے تھے جب کے کیرن سیکٹرمیں بھارتی علاقے میں دراندازی کرنے کی کوشش کرنے پانچ عسکریت پسندوں کو مار گرایا تھا۔
ایک دیگر سوال کے جواب میں بھارتی آرمی چیف کا کہنا تھا کہ انڈین آرمی کورونا وائرس کے تئیں خصوصی احتیاط برت رہی ہے۔ انڈین آرمی میں کورونا سے متاثرہونے کے صرف آٹھ کیسز سامنے آئے ہیں۔ ان میں سے دو ڈاکٹر اور ایک نرسنگ اسسٹنٹ ہے۔ ان سب کا علاج چل رہا ہے اور صحت یاب ہورہے ہیں۔ ایک جوان نے تو دوبارہ اپنی ڈیوٹی بھی جوائن کرلی ہے۔
بھارتی آرمی چیف کا کہنا تھا کہ انڈین آرمی کورونا وائرس سے لڑنے کے لیے پوری طرح تیار ہے اور کسی بھی حالت سے مقابلہ کرنے کے لیے اپنی پوری صلاحیت جھونک دے گی۔ انہوں نے بتایا کہ انڈین آرمی صرف چھ گھنٹے کی نوٹس پر آئسولیشن وارڈ اور آئی سی یو تیار کرسکتی ہے۔
بھارتی آرمی چیف کا کہنا تھا کہ جب بھی کو عوام کی مدد کے لیے طلب کیا جائےگا تو وہ فوراً میدان میں آجائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ فوج ہر روز صورت حال کا جائزہ لے رہی ہے۔ ان کے تمام آرمی کمانڈر، پرنسپل اسٹاف آفیسر اور ایڈوائزر مسلسل میٹنگ کررہے ہیں۔ پچھلے دو تین ماہ سے فوج میں الگ الگ سطح پر تربیت بھی دی جارہی ہے اور وہ خود بھی اس کا جائزہ لے رہے ہیں۔ آرمی چیف نروانے کے مطابق کووڈ انیس کے حوالے سے اگلے چند ہفتے بھارت کے لیے کافی اہم ہوں گے۔