1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: سیاسی رہنما مختار انصاری کی موت فطری یا 'قتل'؟

جاوید اختر، نئی دہلی
29 مارچ 2024

اترپردیش حکومت نے متنازع بھارتی سیاست داں مختار انصاری کی جیل میں دل کا دورہ پڑنے سے موت کی انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔ پوری ریاست میں سکیورٹی ہائی الرٹ پر ہے اور امتناعی احکامات نافذ کردیے گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4eFNZ
مافیا ڈان سے سیاسی رہنما بننے والے مختار انصاری پرقتل اور اغوا سمیت مجموعی طورپر 65 مقدمات چل رہے تھے
مافیا ڈان سے سیاسی رہنما بننے والے مختار انصاری پرقتل اور اغوا سمیت مجموعی طورپر 65 مقدمات چل رہے تھےتصویر: Ritesh Shukla/NurPhoto/IMAGO

ریاستی حکام کے مطابق اتر پردیش کی باندہ جیل میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے مختار انصاری جمعرات کو دل کا دورہ پڑنے سے چل بسے۔ پانچ مرتبہ ریاستی اسمبلی کے رکن رہنے والے انصاری کے خلاف درجنوں مقدمات تھے اور وہ عمر قید کی سزا کاٹ رہے تھے۔ چند دنوں قبل ان کے بیٹے نے عدالت میں ایک درخواست دائر کی تھی اور الزام لگایا تھا کہ 63 سالہ انصاری کے کھانے میں زہر دیا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے ان کی طبعیت بگڑتی جارہی ہے۔ لیکن جیل حکام نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔

کل شام انہیں بے ہوشی کی حالت میں ہسپتال میں داخل کرایا گیا۔ ڈاکٹروں نے بتایا کہ انہیں دل کا دورہ پڑا ہے اور تمام تر کوششوں کے باوجود انہیں بچایا نہیں جاسکا۔

مختار انصاری کی موت کی خبر عام ہوتے ہی اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی ادیتیہ ناتھ نے ہنگامی میٹنگ طلب کی۔ انہوں نے انصاری کی موت کی انکوائری تین مجسٹریٹوں کی ٹیم کے ذریعہ کرانے کا حکم دیا۔ ماضی میں انصاری پر یوگی ادیتیہ ناتھ کے قافلے پر جان لیوا حملے کے الزامات بھی لگائے گئے تھے۔

پوری ریاست میں امتناعی احکاما ت نافذ کردیے گئے ہیں۔ متعدد اضلاع میں سکیورٹی سخت کردی گئی ہے اور نیم فوجی دستے سڑکوں پر مارچ کررہے ہیں۔ حالات بظاہر پرسکون لیکن کشیدہ ہیں۔

عمر قید کی سزا کاٹ رہے متنازع رہنما مختار انصاری کے رشتہ داروں نے 'سلو پوائزن' دے کر جان سے مارنے کا الزام لگایا ہے
عمر قید کی سزا کاٹ رہے متنازع رہنما مختار انصاری کے رشتہ داروں نے 'سلو پوائزن' دے کر جان سے مارنے کا الزام لگایا ہےتصویر: Ritesh Shukla/NurPhoto/IMAGO

قتل کر دینے کا الزام

 متعدد سیاسی جماعتوں نے مختار انصاری کی موت پر سوالات اٹھائے ہیں۔

کانگریس کے رہنما سریندر راجپوت نے کہا کہ"مختار انصاری نے چند روز قبل الزام لگایا تھا کہ انہیں سلوپوائزن دیا جارہا اور اب انتظامیہ کہہ رہی ہے کہ دل کا دورہ پڑنے سے ان کی موت ہوگئی۔ اس کی ہائی کورٹ کے موجودہ جج کی نگرانی میں جانچ ہو تاکہ پتہ چلے کہ جیلوں میں لوگوں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔"

بہار کے سابق نائب وزیراعلیٰ اور آر جے ڈی رہنما تیجسوی یادو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا،"چند دنوں قبل انہوں نے جیل میں زہر دینے کی شکایت کی تھی لیکن اس کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا۔ بادی النظر میں یہ منصفانہ اور انسانی نظر نہیں آتا ہے۔"

رکن پارلیمان اسد الدین اویسی نے بھی انہیں خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا، "مختار صاحب نے انتظامیہ پر سنگین الزامات لگائے تھے کہ انہیں زہر دیا گیا ہے۔ اس کے باوجود حکومت نے ان کے علاج پر کوئی توجہ نہیں دی۔ شرمناک اور افسوس ناک۔"

بہار سے سابق رکن پارلیمان اور حال ہی میں کانگریس میں شامل ہونے والے پپو یاد نے مختار انصاری کی موت کو "ادارہ جاتی قتل" قرار دیا۔ انہوں نے ایکس پر لکھا،"سابق رکن اسمبلی مختار انصاری کا ادارہ جاتی قتل... یہ قانون، آئین اور فطری انصاف کو دفن کر دینے کے مترادف ہے۔"

سابق ریاستی وزیر اعلیٰ اور بہوجن سماج پارٹی کی رہنما مایاوتی نے کہا،"جیل میں موت کے حوالے سے مختار انصاری کے اہل خانہ نے جن خدشات کا اظہار کیا ہے اور جو الزامات لگا ئے ہیں ان کی اعلیٰ سطحی انکوائری ہونی چاہئے تاکہ حقیقت سامنے آسکے۔"مختار انصاری بہوجن سماج پارٹی کے رکن تھے۔

سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے اترپردیش کی حکومت پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا، "جو حکومت لوگوں کے جان کی حفاظت نہیں کرسکتی اسے اقتدار میں رہنے کا حق نہیں ہے۔"

مختار انصاری کے بیٹے عمر انصاری نے کہا کہ انہوں نے دو روز قبل اپنے والد سے ملاقات کرنے کی کوشش کی تھی لیکن جیل حکام نے اس کی اجازت نہیں دی۔

دریں اثنا حکام نے بتایا کہ آج جمعے کو پانچ ڈاکٹروں کی ایک ٹیم مختار انصاری کا پوسٹ مارٹم کرے گی اور اس کی ویڈیو ریکارڈنگ بھی کرائی جائے گی۔

بھارت کے سابق نائب صدر حامد انصاری رشتے میں مختار انصاری کے چچا ہیں
بھارت کے سابق نائب صدر حامد انصاری رشتے میں مختار انصاری کے چچا ہیںتصویر: dapd

مختار انصاری کون تھے؟

مافیا ڈان سے سیاسی رہنما بننے والے مختار انصاری اترپردیش کے مؤ سے پانچ مرتبہ رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔ ان پرقتل اور اغوا سمیت مجموعی طورپر 65 مقدمات چل رہے تھے۔ غازی پور کے رہنے والے مختار انصاری کا تعلق مجاہدین آزادی کے خاندان سے تھا۔ ان کے دادا ڈاکٹر مختار احمد انصاری جنگ آزادی کے صف اول کے رہنماوں میں شامل تھے اور وہ سن 1926-27 میں کانگریس کے صدر بھی رہے۔

مختار انصاری کے نانا بریگیڈیر محمد عثمان کو 1947میں پاکستان کے خلاف جنگ میں "شہادت" کے لیے اعلیٰ ترین مہاویر چکر اعزاز سے نوازا گیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ 'نوشیرہ کا شیر' کے نام سے مشہور بریگیڈیر محمد عثمان نے تقسیم ملک کے بعد پاکستان آنے کی محمد علی جناح کی دعوت ٹھکرا دی تھی۔

بھارت کے سابق نائب صدر حامد انصاری رشتے میں مختار انصاری کے چچا ہیں۔ ان کے والد سبحان اللہ انصاری بھی مقامی سیاست میں کافی سرگرم تھے۔

سن 1996میں بہوجن سماج پارٹی کی ٹکٹ پر پہلی مرتبہ اترپردیش اسمبلی پہنچنے والے مختار انصاری سن 2002 ،2007، 2012 اور 2017 میں بھی مؤ اسمبلی حلقے سے منتخب ہوئے۔ آخری تین انتخابات انہوں نے جیل میں رہتے ہوئے جیتے۔