بھارت: قیدی کے جسم پر گرم سلاخ سے 'دہشت گرد‘ لکھوا دیا
4 نومبر 2021بھارتی صوبے پنجاب کے برنالا ضلع میں ایک زیر سماعت قیدی 28 سالہ کرم جیت سنگھ نے عدالت میں تحریری طورپر الزام لگایا ہے کہ جیل سپرنٹنڈنٹ نے نہ صرف اس پر شدید ٹارچر کیا بلکہ اس کی پیٹھ پر گرم سلاخ سے 'آتنک وادی‘ (دہشت گرد) بھی لکھوا دیا۔ کرم جیت کے خلاف انسداد منشیات قانون کے تحت ایک کیس زیر سماعت ہے۔
کرم جیت سنگھ نے جیل میں قیدیوں کے ساتھ انتہائی خراب اور اذیت ناک سلوک کیے جانے کے بھی الزامات لگائے ہیں۔ اس نے اپنے حلفیہ بیان میں کہا ہے،”قیدیوں کی حالت انتہائی قابل رحم ہے، جن قیدیوں میں ایڈز اور ہیپاٹائٹس جیسی بیماریوں کی تشخیص ہوچکی ہے انہیں بھی الگ وارڈوں میں نہیں رکھا جاتا ہے اور میں نے جب کبھی قیدیوں کے ساتھ خراب سلوک کا معاملہ اٹھانے کی کوشش کی تو جیل سپرنٹنڈنٹ نے مجھے بری طرح مارا پیٹا۔"
الزامات اور اس کی تردید
پنجاب میں اپوزیشن جماعت اکالی دل کے ترجمان منجندر سنگھ سرسا نے کئی تصویریں ٹوئٹ کی ہیں جس میں کرم جیت سنگھ کی پیٹھ پر پنجابی زبان میں 'آتنک وادی‘ لکھا ہوا دیکھا جاسکتا ہے۔ انہوں نے اس واقعہ کو 'انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی‘ قرار دیا۔
جیل سپرنٹنڈنٹ بلبیر سنگھ تاہم ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کرم جیت سنگھ ایک عادی مجرم ہے اور من گھڑت کہانیاں بیان کرنا اس کی عادت ہے۔
بلبیر سنگھ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا،”اس(کرم جیت سنگھ) پر انسداد منشیات ایکٹ کے علاوہ قتل تک کے گیارہ مقدمات چل رہے ہیں، اور اب وہ یہ الزام اس لیے لگارہے ہیں کیونکہ وہ ہم سے ناراض ہے، ہم بیرک کی تلاشی لیتے رہتے ہیں اور پچھلی مرتبہ ہمیں اس کے بیرک میں ایک موبائل فون ملا تھا، وہ ایک مرتبہ پولیس کی تحویل سے فرار بھی ہوچکا ہے۔"
واقعے کی انکوائری کا حکم
اکالی دل نے کرم جیت سنگھ کے مذکورہ کیس کے حوالے سے ریاست کی حکمران کانگریس پارٹی پر شدید تنقید کی ہے۔ انہوں نے کانگریس حکومت پر ”انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزیوں" کے الزامات بھی عائد کیے۔
اکالی دل کے ترجمان منجندر سنگھ سرسا نے ایک ٹوئٹ کرکے کہا،”سکھوں کو دہشت گرد کے طورپر پیش کرنے کی بدنیتی پر مبنی کانگریس حکومت کا ارادہ! پنجاب پولیس نے ایک زیر سماعت سکھ قیدی کو مارا پیٹا اور اس کی پیٹھ پر 'آتنک وادی‘ لکھوادیا۔ ہم جیل سپرنٹنڈنٹ کو فوراً برطرف کرنے اورانسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی کرنے پر سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔"
پنجاب کے نائب وزیر اعلیٰ سُکھ جندر سنگھ رندھاوا نے معاملے کی مکمل انکوائری اور قیدی کی میڈیکل جانچ کرانے کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے پنجابی میں ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا،”برنالا جیل کے قیدی کرم جیت سنگھ نے جیل اسٹاف کے ذریعہ اپنے جسم پر قابل اعتراض لفظ لکھنے کا الزام لگایا ہے۔ اس کی تفصیلی انکوائری کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔"
ماضی میں بھی ایسے واقعات پیش آچکے ہیں
پنجاب میں ہی سن 1994میں بھی اسی طرح کا ایک واقعہ پیش آیا تھا۔ امرتسر پولیس نے چار خواتین کی پیشانی پر پنجابی زبان میں 'جیب کتری‘ کے الفاظ لکھوا دیے تھے۔ پولیس کا کہنا تھا کہ یہ عورتیں عادی جیب تراش ہیں لہذا عوام کوان سے ہوشیار رہنے کے لیے ایسا کیا گیا ہے۔
یہ معاملہ اُس وقت دنیا بھر میں میڈیا کی سرخیوں میں بھی رہا تھا۔ بعد میں قومی انسانی حقوق کمیشن نے اس معاملے کی سی بی آئی کے ذریعے تحقیقات کا حکم
دیا۔ یہ کیس نچلی عدالت سے ہائی کورٹ ہوتے ہوئے سپریم کورٹ تک پہنچا اور واقعے کے 23 برس بعد سن 2016 میں عدالت عظمیٰ نے سپرنٹنڈنٹ پولیس اور تھانہ انچارج سمیت تین پولیس اہلکاروں کو قصور وار قرار دیا۔ اور انہیں ایک سے تین برس تک کی سزائے قید سنائی تھی۔
سپریم کورٹ نے قومی انسانی حقوق کمیشن کی سفارشات کو تسلیم کرتے ہوئے پنجاب حکومت کو متاثرہ خواتین کی پلاسٹک سرجری کروانے اور ہر ایک کو پچاس پچاس ہزار روپے بطور معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔