شرارتی بندر نے کورونا کے نمونے چھین لیے
29 مئی 2020بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے قريب ايک ہيلتھ ورکر کورونا وائرس کے مريضوں کے خون کے نمونے لے کر جا رہا تھا کہ بندروں کا ايک جھنڈ اس پر لپک پڑا۔ يہ واقعہ ميرٹھ کے علاقے ميں پيش آيا۔ بندر نمونے چھیننے کے بعد ايک درخت پر چڑھ گئے اور انہوں نے نمونوں کی پيکنگ چبانے کی کوشش بھی کی۔
ميرٹھ ميڈيکل کالج کے سپریٹنڈنٹ دھيرج راج نے بتايا ہے کہ بعد ازاں تمام نمونے بازياب کرا ليے گئے۔ ان کے بقول تمام نمونے درست حالت ميں پائے گئے اور بظاہر ايسا دکھائی نہيں دیتا کہ ان ميں سے وائرس والا خون باہر رسا ہو۔ راج نے کہا کہ وائرس پھيلنے کا کوئی خطرہ نہيں۔ تينوں مريض جن کے نمونے بندر لے کر بھاگے تھے، ان کے دوبارہ ٹيسٹ بھی کرا ليے گئے۔
نئے کورونا وائرس کی جانوروں ميں بھی تشخيص ہو چکی ہے ليکن فی الحال ايسے کوئی شواہد نہيں کہ يہ وائرس جانوروں سے انسانوں ميں منتقل ہو سکتا ہے۔ يہ امر اہم ہے کہ بھارت کے کئی شہروں اور ديہاتوں ميں بندر دندناتے پھرتے ہيں۔ عام طور پر يہ انسانوں کو نقصان نہيں پہنچاتے مگر اکثر ايسے کيسز رپورٹ کيے جاتے ہيں، جن ميں بندر کھانے پينے کی اشياء، موبائل وغيرہ لے بھاگتے ہيں۔ ديہی علاقوں ميں اکثر بندر فصلوں کی تباہی کے ذمہ دار بھی ہوتے ہيں، جس سبب کسانوں کا مطالبہ ہے کہ ان کی آباديوں پر کنٹرول کيا جائے۔
ع س / ع ا، اے ايف پی