بھارت میانمار میں انسانی حقوق کی صورتحال کا نوٹس لے:اوباما
9 نومبر 2010امریکی صدر باراک اوباما نے بھارت کے تین روزہ دورے کے اختتام پر پیرکو نئی دہلی میں پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھارت کی مستقل نشست کی کُھل کر حمایت کی۔ اوباما نے اپنی تقریر میں دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کو عالمی طاقتوں کی آئندہ سمٹ میں ایک جائز مقام حاصل کرنے کے لئے مدعو کیا۔ بھارت کے دورے کے آخری روز امریکی صدر نے علامتی نقطہ عروج کے طور پر بھارت کو امریکہ کا ناگزیر ساتھی قرار دیا۔ سنگ میل کی حیثیت رکھنے والے بھارتی پارلیمان میں اپنے خطاب میں اوباما نے بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ کی پالیسیوں کو سراہا۔
تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کی طاقت میں اضافے کے ساتھ ساتھ اُس کی ذمہ داریاں بھی بہت بڑھ گئی ہیں۔ اوباما کا اشارہ بھارت کے پڑوسی ملک میانمار میں انسانی حقوق کی ابتر صورتحال کے باوجود بھارت کے اس ملک کے ساتھ تعلقات کی طرف تھا۔ اوباما نے کہا’ بھارت کو بحیثیت دنیا کے سب سے بڑے جمہوری ملک، میانمار میں انسانی اور جمہوری حقوق کی خلاف ورزیوں کا سختی سے نوٹس لینا چاہئے‘۔ اوباما نے کہا کہ بھارت اب تک عالمی سطح پر میانمار کے خلاف آواز اٹھانے سے پرہیز کرتا رہا ہے۔ اپنے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے اوباما نے کہا کہ ایسا کرنے کا مطلب ہر گز یہ نہیں ہوتا کہ کوئی ملک کسی دوسرے ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہا ہے۔ پیر کو بھارتی پارلیمان سے نصف گھنٹے کے خطاب میں اوباما نے زیادہ تر بھارت اور امریکہ کے تعلقات میں مضبوطی کی اہمیت پر زور دیا خاص طور سے 21 صدی کے چیلنجز کے تناظر میں۔
اوباما کے خیال میں بھارت کی سلامتی کونسل میں نشست سے امریکہ کا خاص طور سے تجارتی شعبے میں فائدہ پہنچے گا۔ بھارت امریکی برامدی اشیاء کی’ایکسپورٹ‘ کے لئے اپنی منڈی کھولے گا جو امریکہ کے لئے ایک وسیع ’جاب فئیر‘ کی راہ ہموار کرے گا۔ اوباما نے کہا ہے کہ ایک پائیداراور منصفانہ ’ورلڈ آرڈر‘ کے لئے اقوام متحدہ کا موثر ، مستعد، قانونی اور معتبر ہونا بہت ضروری ہے۔ اس تناظر میں اوباما نے کہا کہ بھارت خود کو ایک عالمی طاقت کی حیثیت سے منوا چکا ہے۔ اوباما کا کہنا تھا’ اسی لئے میں آج پیشگی طور پر یہ کہتا ہوں کہ ہم سلامتی کونسل میں اصلاحات کے منتظر ہیں جس میں بھارت ایک مستقل رکن کی حیثیت سے شامل ہوگا‘۔ اوباما کے اس بیان پر نئی دہلی پارلیمان کے درو دیوار تالیوں سے گونج اُٹھے۔
عالمی امن و استحکام کے حوالے سے اپنی تقریر میں اوباما نے کہا کہ جنوبی ایشیا کے خطے میں امن کے قیام کے لئے القائدہ اور اُس کی حمایت کرنے والی تنظیموں کو افغانستان اور پاکستان دونوں ملکوں سے ختم کرنا ہوگا۔ اوباما کا کہنا تھا کہ اسی مقصد کے تحت واشنگٹن حکام اسلام آباد اور کابل دونوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ سرحدی علاقے سے دہشت گرد نیٹ ورک کا مکمل خاتمہ ہو سکے۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: عابد حُسین