1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں اپنے ساتھ جینا بہت مشکل ہے، ارُون دَتی رائے

عابد حسین
3 جنوری 2018

بھارت کی مشہور ادیبہ ارون دَتی رائے اپنی بے باک تبصروں، حساس ناولوں اور ناقدانہ مضامین کی وجہ سے بین الاقوامی شہرت رکھتی ہیں۔ وہ ایک ادیبہ ہونے کے ساتھ ساتھ حکومتی پالیسیوں کی کڑی ناقد اور سرگرم ماحول دوست بھی ہیں۔

https://p.dw.com/p/2qG6I
Indien - Arundhati Roy - Autorin
تصویر: picture-alliance/dpa/N. Kaiser

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے قدیمی حصے کی بھول بھلیوں جیسی گلیوں میں واقع ایک ریسٹورانٹ میں بیٹھی ہوئی ممتاز ناول نگار اور مضمون نویس ارُون دَتی رائے نے کہا کہ اگر وہ بھارت میں رہتے ہوئے، موجودہ حالات پر اپنی رائے نہیں دیتی ہیں تو پھر اُن کے لیے جینا بہت ہی مشکل ہو سکتا ہے۔

بھارت خود کو اپنی ہی نوآبادی بناتا جا رہا ہے، ارون دتی رائے

ارون دتی رائے پر شر انگیز بیان بازی کا الزام

’اب اسلام محبت اور امن کا مذہب کیسے کہلا سکتا ہے‘ رشدی

مودی کی خاموشی، عیارانہ تشدد کی ذمہ دار ہے: سلمان رشدی

اس تناظر میں خاتون ادیبہ نے مزید کہا کہ بھارت سمیت دنیا بھر میں ایک ایسا مالی و اقتصادی نظام ترتیب دیا جا چکا ہے اور اس نظام کے تحت انسانوں کو ایک دوسرے سے دور کرنے کا سلسلہ شروع ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ لکھتی اس لیے ہیں تا کہ وہ بتا سکیں کہ اس مالی نظام نے کمزور معاشرتی نظام کے حامل ملک بھارت کے اندر کس طرح سے ٹوٹ پھوٹ کا عمل شروع کر رکھا ہے۔

Buchcover: "The Ministry of Utmost Happiness" von Arundhati Roy
ارُون دَتی رائے گا بیس برسوں کے بعد ارُون دَتی رائے کا دوسرا ناول شائع ہوا ہے۔ تصویر: Hamish Hamilton

اپنے فکشن لکھنے کے حوالے سے وہ کہتی ہیں کہ کئی مرتبہ انہوں نے اپنے ساتھ عہد کیا کہ وہ اب نہیں لکھیں گی لیکن ایسی معاشرتی و معاشی ناہمواریاں دکھائی دیتی ہیں کہ وہ لکھے بغیر نہیں رہ سکتی۔ انہوں نے ناول نگاری کو سہولت سے کام کرنے کا عمل قرار دیا جبکہ اُن کے لیے کسی مضمون کو لکھنا مسلسل بے آرامی و بے سکونی کا نام ہے۔

ارُون دَتی رائے ٹیلی وژن کے پروگراموں کے لیے اسکرپٹ لکھنے کے ساتھ ممبئی کی فلم انڈسٹری سے وابستہ بھی رہی ہیں۔ اُن کو بین الاقوامی شناخت اُس وقت حاصل ہوئی جب اُن کا پہلا  ناول ’دی گاڈ آف اسمال تھنگز‘ شائع ہوا۔ یہ ناول سن  1997 میں شائع ہوا تھا۔ اس کی ساٹھ لاکھ سے زائد کاپیاں فروخت ہو چکی ہیں۔ اس ناول کا ترجمہ کئی زبانوں میں بھی ہو چکا ہے۔

بیس برسوں کے بعد ارُون دَتی رائے کا دوسرا ناول شائع ہوا ہے۔ اس ناول کا نام ’ دی منسٹری آف اَٹموسٹ ہیپی نَس‘ ہے۔ اُن کے نئے ناول کا انتساب ایسے لوگوں کے نام ہے جو بغیر ڈھارس اور دلاسے کے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ بین الاقوامی ادبی حلقے ارُون دَتی رائے کو جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والے بڑے ناول نگاروں سلمان رشدی اور وکرم سیٹھ کے ہم پلا قرار دیتے ہیں۔۔

وہ کیرالا سے تعلق رکھتی ہیں۔ اُن کے والد شامی نژاد مسیحی اور والدہ بنگالی ہندو ہیں۔

بین الاقوامی اردو کانفرنس اختتام پذیر