بھارت میں بدعنوانی کے خلاف جدوجہد جاری رہے گی، انا ہزارے
9 اپریل 2011نئی دہلی حکومت نے انا ہزارے کی پانچ روزہ بھوک ہڑتال کے آگے گھٹنے ٹیکتے ہوئے ان کے مطالبات پورے کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ کانگریس کی سربراہی میں قائم نئی دہلی کی اتحادی حکومت گزشتہ کچھ عرصے کے دوران کئی مالیاتی اسکینڈل کے سبب خاصی بدنام ہوئی ہے۔ ان میں اربوں ڈالر کا ٹیلی کوم اسکینڈل، دولت مشترکہ کھیلوں کے انتظام سے متعلق بدعنوانی کا معاملہ، حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو ناکام کرنے لیے رشوت ستانی، پراپرٹی سکینڈلز اور ٹیکس چھوٹ کے معاملات سر فہرست ہیں۔
انا ہزارے نے ان معاملات کے سدباب کے لیے حکومتی ادارے میں سیاستدانوں کے ساتھ ساتھ سول سوسائٹی کے نمائندوں کو بھی اختیار دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے مہاتما گاندھی کی پیروی کرتے ہوئے اپنا یہ مطالبہ منوانے کے لیے پر امن طور پر بھوک ہڑتال کردی تھی۔ اس 73 سالہ سماجی کارکن نے 86 گھنٹے تک یہ احتجاج جاری رکھا جس کے بعد حکومت نے انسداد بد عنوانی سے متعلق ادارے کے قیام کے لیے پارلیمان میں بل پیش کرنے کی یقینی دہانی کرائی ہے۔
انا ہزارے چاہتے ہیں کہ مرکزی محتسب ادارے سے متعلق نئی قانون سازی میں سول سوسائٹی کو شامل کیا جائے تاکہ اس ادارے کو مزید با اختیار اور طاقتور بنایا جاسکے۔ کانگریس حکومت نے پارلیمان کے اگلے اجلاس میں یہ بل پیش کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
بھوک ہڑتال ختم کرنے کے بعد ہزارے کا کہنا تھا، ’’ مجھے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ سارے بھارت کی جیت ہوئی ہے، ہماری جدوجہد ختم نہیں ہوئی، اصل جنگ اب شروع ہوتی ہے۔‘‘ ہزارے کی بھوک ہڑتال کے خاتمے کے موقع پر عوام کا ایک بڑا ہجوم ان کی حمایت میں نعرے لگا رہا تھا۔ انٹرنیٹ پر ان کے حامیوں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔
وزیر اعظم من موہن سنگھ نے آج ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے، ’’ مجھے خوشی ہے کہ سول سوسائٹی اور حکومت کے مابین انسداد بد عنوانی کے مشترکہ مقصد کے لیے تصفیہ طے پاگیا ہے۔‘‘
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: عصمت جبیں