1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں تشدد کی ذمہ دارسیاسی قائدین کی نفرت انگیز تقاریر‘

27 فروری 2020

’نفرت انگیز تقاریر پر بھارتی وزیر اعظم کی خاموشی‘ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی تشویش۔

https://p.dw.com/p/3YW7C
Indien Neu Delhi | Unruhen durch Proteste für und gegen neues Gesetz zur Staatsbürgerschaft
تصویر: Reuters/D. Siddiqui

ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا نے، بھارت میں تشدد کی آگ بھڑکانے کا ذمہ دار اُن سیاسی قائدین کو ٹھہرایا ہے، جو نفرت انگیز تقاریر کر کے پرتشدد ماحول پیدا کررہے ہیں۔ ایمنسٹی نے ان کو فوری طور پر کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

نئی دہلی اور بینگلور سے شائع ہونے والی ایمنسٹی کی تازہ ترین رپورٹ میں کہا گیا،''نئی دہلی کے شمال مشرقی حصے میں ہونے والے فسادات میں اب تک بتیس سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں جبکہ  100 سے زیادہ زخمی ہیں۔ جامعہ ملیہ یونیورسٹی اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں ہونے والے پُر تشدد واقعات اور ان سے پہلے رونما ہونے والے ایسے ہی فسادات کے پیچھے بھی سیاسی رہنماؤں کی نفرت انگیز تقاریر کا ہاتھ تھا۔ انوراگ ٹھاکر جیسے مرکزی وزراء سے لے کر یوگی آدتیہ ناتھ جیسے وزرائے اعلٰی تک، منتخب نمائندوں نے لوگوں سے 'غداروں‘ کو گولی مارنے اور انتقام لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ بات حیران کن ہے کہ دسمبر 2019 ء سے اب تک ایک بھی منتخب نمائندے کے خلاف نفرت اور تشدد کی حمایت کرنے کے الزام میں قانونی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ فروری 2020 ء میں، کرناٹک میں ایک وزیر نے مطالبہ کیا کہ پولیس کو مظاہرین کو گولی مارنے کی اجازت دینے کے لیے ایک قانون پاس کیا جائے۔ یہ ایک ایسا استثنیٰ ہے، جس سے سیاسی قائدین لطف اندوز ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ اور دیگر غیر ریاستی عناصر مزید تشدد کی تحریک دیتے ہیں۔ یہ بات اس وقت ظاہر ہوتی ہے جب سی ای اے اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) کی مخالفت کرنے والوں کو گولی مارنے یا ان پر حملہ کرنے کے بعد مشتعل افراد سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرتے ہیں کہ 'دے دی آزادی‘ (ہم نے انہیں آزادی دی ہے)۔ دہلی میں فسادات سے ایک دن پہلے، بی جے پی کے ایک رہنما، کپل مشرا نے دہلی پولیس کو الٹیمٹم دیا تھا کہ وہ جعفرآباد میں پرامن مظاہرین کے زیر قبضہ علاقہ خالی کرائیں۔‘‘

Indien Neu Delhi | Unruhen durch Proteste für und gegen neues Gesetz zur Staatsbürgerschaft
ایمنسٹی کے بقول بھارت میں تشدد کی وجہ سیاستدانوں کی نفرت انگیز تقاریر بن رہی ہیں۔تصویر: Reuters/D. Siddiqui

 ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے مطابق ،''دسمبر 2019 ء سے سیاسی قائدین کی طرف سے کی جانے والی نفرت انگیز تقاریر پر بھارتی وزیر اعظم نے مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ وزیر اعظم کو آگےبڑھ کر شر پسندوں کی سرکوبی کا اعلان کرتے ہوئے نفرت انگیزی کی کُھلے الفاظ میں مذمت کرنی چاہیے۔ اس طرح کی تقاریر میں فوری، آزادانہ اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کی بھی ضرورت ہے، جس کی وجہ سے حال اور ماضی  میں تشدد جاری رہا۔‘‘ ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اویناش کمار نے کہا ، ''طویل عرصے سے جاری اس استثنیٰ کو اب ختم ہوناچاہیے۔‘‘

ndien Neu Delhi Proteste gegen Staatsbürgerschaftsgesetz
فسادات ملک کے مختلف حصوں میں پھیلتے جا رہے ہیں۔تصویر: Getty Images/AFP/S. Hussain

پس منظر:

22  فروری کو، متعدد پرامن مظاہرین نے نئی دہلی کے شمال مشرقی حصے میں جعفرآباد میٹرو اسٹیشن کے قریب سڑک کے ایک حصے پر قبضہ کر لیا۔ یہ مظاہرین سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔

23  فروری کو ، بی جے پی رہنما کپل مشرا نے اشتعال انگیز تقاریر کیں اور جعفر آباد میں مظاہرین کو ہٹانے کے لیے دہلی پولیس کو تین دن کا الٹی میٹم دیا۔

23 اور 24 فروری کو ، جھڑپیں ہوئیں۔ فسادات میں کم از کم 10 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

ک م/ ع ا/ ایمنسٹی انٹرنیشنل

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں