1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں زیورات کی خریداری کے نئے ڈھنگ

2 جنوری 2010

بھارتی باشندے دنیا میں سونے کے زیورات کی خریداری کے حوالے سے دنیا میں سر فہرست سمجھے جاتے ہیں۔ بھارتی شہریوں کی اکثریت اب روایتی سناروں کے تیار کردہ زیورات خریدنے کے بجائے زیادہ سے زیادہ ریڈی میڈ زیورات کی جانب مائل ہے۔

https://p.dw.com/p/LIes
تصویر: AP

اس نئے رجحان سے سونے کی مصنوعات تیار کرنے والے ان بڑے بڑے اداروں کی مقامی شاخوں کو بہت مالی فائدہ پہنچ رہا ہے، جن میں کارٹیئر (Cartier)جیسےمشہور ادارے بھی شامل ہیں۔

کچھ عرصہ پہلے تک روایت پسند بھارتی باشندے طلائی زیورات کی خریداری کے لئے صرف اپنے خاندانی سناروں کے پاس ہی جاتے تھے۔ یہ سنار ہر شہر اور قصبے میں چھوٹی بڑی دکانوں میں اپنا نجی کاروبار کرتے ہیں۔ اب دکاندار اور خریدار کے مابین باہمی اعتماد کی بنیاد پر قائم اس کاروباری تعلق کے مقابلے میں زیادہ سے زیادہ نوجوان بھارتی شہری بڑے شہروں میں ان مہنگے شو رومز کا رخ کرنے لگے ہیں، جہاں سونے کے زیورات کی خریداری کے عمل میں فیشن اور جدت پسندی روایت سے کہیں زیادہ اہم تصور کئے جاتے ہیں۔

Braut in traditioneller Tracht Indien
روایتی زیورات پہنے ہوئے بھارتی خاتون ، فائل فوٹوتصویر: picture-alliance / dpa

بڑے شہروں میں غیر ملکی کمپنیوں کے ایسے بڑے بڑے شو رومز میں کسی بھی خریدار کی ترجیحات میں مصنوعات کا brand name ہی فیصہ کن ہوتا ہے۔ ان اداروں کی آمدنی اس لئے بھی مسلسل زیادہ ہوتی جا رہی ہے کہ ان کے یہاں طرز نمائش اور پیشہ ور سیلزمینوں کی مہارت پر بھی خاص توجہ دی جاتی ہے۔ بھارت میں ٹاٹا گروپ کی ملکیت طلائی زیورات تیار کرنے والی ایک بہت پرانی مقامی کمپنی تانشق ہے۔ اس ادارے کی پورے ملک میں بہت سی شاخیں قائم ہیں۔

تانشق کے نائب صدر سندیپ کُلہالی کہتے ہیں کہ بھارت میں زیورات کی تیاری اور فروخت کے کاروبار اور عام صارفین کی ترجیحات میں بہت بڑی تبدیلی آچکی ہے۔ آج بھارت میں اگر کوئی ادارہ زیورات کی تیاری یا فروخت کے شعبے میں خود کو دیوالیہ پن سے بچانے کا خواہشمند ہے تو اسے ہر حال میں اپنی مصنوعات کو ایک باقاعدہ برانڈ کی طور پر متعارف کرواتے ہوئے ان کی تشہیر بھی کرنی چاہیے۔ اس کامیاب کاروباری حکمت عملی کا ایک ثبوت یہ ہے کہ ٹاٹا گروپ کی ذیلی کمپنی تانشق نے اپنا پہلا شو روم 1994 میں کھولا تھا اور آج بھارت میں اس کے شو رومز کی تعداد 117ہو چکی ہے۔

بھارت میں سونے کے branded زیورات کی تجارت سے جڑا سب سے بڑا نام Avenue Montaigne ہے۔ اس کمپنی کے ڈائریکٹر امیت بمب کہتے ہیں کہ تیزی سے اقتصادی ترقی کرتے ہوئے بھارت میں اس وقت درمیانے طبقے کے شہریوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ۔ زیادہ تر صارفین کی خواہش یہ ہوتی ہے کہ وہ جو زیورات خریدیں وہ اعلیٰ معیار کے ہوں۔ اگر وہ یہ زیورات دوبارہ بیچنا چاہیں تو بھی انہیں نقصان نہ ہو۔ سب سے اہم یہ کہ صارفین زیورات کی یہ خریداری ماہانہ قسطوں پر بھی کر سکیں۔

Halsband von Cartier
Cartierتصویر: Nick Welsh/ Cartier

Avenue Montaigne کے ڈائریکٹر کے مطابق آج کے بھارت میں روایتی سناروں کے مقابلے میں جدید طرز کی کاروباری کمپنیاں اپنے گاہکوں کو یہ تمام سہولیات مہیا کرتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان دنوں جنوبی ایشیا کے اس ملک میں روایتی سناروں کے تیارکردہ زیورات کے مقابلے میں branded جیولری کی مقبولیت اور فروخت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

1997سے لے کر آج تک مغربی طرز کے طلائی زیورات تیار کرنے والے جو مشہور بین الاقوامی ادارے بھارت میں اپنی شاخیں قائم کر چکے ہیں ان میں Debeers، Tiffany اور Cartier جیسے بڑے بڑے نام بھی شامل ہیں۔ ان اداروں کی تجارتی پالیسی کا مرکزی نکتہ یہ ہے کہ 20 سے لے کر 32 برس تک کی عمر کی ملازمت پیشہ خواتین کی پسند کا ہر حال میں خیال رکھا جائے۔

رپورٹ : عصمت جبیں

ادارت : شادی خان