بھارت میں فٹ بال کی سرپرستی کرکٹ کے ہاتھوں
5 اگست 2009بھارت اور پاکستان شاید دو ایسے ملک ہیں جہاں کرکٹ کے کھیل کی انتہائی زیادہ مقبولیت سے دوسرے کھیلوں کو قدرے زوال آ چکا ہے۔ بھارت میں کرکٹ کو اب گلیمرس کھیل کا مقام حاصل ہوچکا ہے۔ انڈین پریمیئر لیگ نے اس کھیل کے قد کاٹھ میں اور بھی اضافہ کردیا ہے۔ اس کی وجہ سے دوسرے کھیلوں میں دلچسپی لینا بھارتی باشندے شاید بھول گئے ہیں۔ کرکٹ کے نامور کھلاڑیوں کے اشتہار ٹیلی ویژن چینلز کی زینت ہیں۔ اسی طرح خاص طور پر بھارت میں میڈیا کا کردار بھی کرکٹ کی مقبولیت میں انتہائی اہم تصور کیا جا رہا ہے۔ تمام سٹار کھلاڑی بڑے بڑے مالی اور صنعتی اداروں سے وابستہ ہیں۔
بھارت میں کرکٹ کی چکا چوند کے باعث ہاکی کا کھیل بالکل ماند پڑ چکا ہے۔ اس کو مرکزی حکومت کی سطح پر اب ترجیحی کھیلوں کی فہرست سے نکالا جا چکا ہے۔ ٹینس میں ثانیہ مرزا سامنے نہ آتیں تو شاید امرت راج برادران کے بعد یہ کھیل بھی زوال کا شکار ہو جاتا۔ ثانیہ مرزا کے منظر پر آنے سے کرکٹ کے بعد ٹینس کو بھی اب مقبولیت ملنے لگی ہے۔ بھارت میں کہا جانے لگا ہے کہ تمام دوسرے کھیلوں میں بھی اگر ثانیہ مزرا جیسے سپر سٹار سامنے آ جائیں تو کئی اور کھیلوں کو عوامی مقبولیت حاصل ہو سکتی ہے۔ بھارت میں فٹ بال کو بھی بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔ ایک وقت تھا کہ کئی بہت امیر کلب موجود تھے مگر اب وہ بھی مالی بحران کا شکار ہیں۔
دوسری طرف پاکستان میں کرکٹ کو بھارت جیسا گلیمر تو میسر نہیں لیکن پھر بھی یہ انتہائی مقبول ہے۔ اس مقبولیت کے باعث قومی کھیل ہاکی کا بنیادی ڈھانچہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ اس میں کرکٹ کی مقبولیت کے ساتھ ساتھ ہاکی فیڈریشن کی کمزوریاں بھی اپنا کردار ادا کرتی ہیں۔ ہاکی ایک ایسا کھیل تھا جس میں پاکستان عالمی سطح پر ایک پاور ہاؤس کا درجہ رکھتا تھا۔ لیکن اب پاکستان میں ہاکی کا کھیل مکمل طور پر زوال پذیر ہو چکا ہے۔
بہت امیر بھارتی کرکٹ بورڈ کو اب بھارتی فٹ بال فڈریشن کی جانب سے درخواست موصول ہوئی ہے کہ وہ فٹ بال کے کھیل پر خصوصی توجہ مرکوز کرے۔ اس درخواست کے تناظر میں بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ امکاناً سن 2011 کے ایشیا کپ کے لئے 20 لاکھ ڈالر مختص کرنے پر رضامندی کا اظہار کر سکتا ہے۔ فٹ بال فیڈریشن رقم ملنے کی صورت میں یہ وسائل بھارتی فٹ بال ٹیم کی تیاریوں پر خرچ کرے گی۔ کرکٹ بورڈ کے قائم مقام صدر Praful Patel نے بورڈ کی ممکنہ رضامندی کا عندیہ دیا ہے۔
آل انڈیا فٹ بال فیڈریشن کی خواہش ہے کہ وہ اس رقم کو استعمال کرتے ہوئے ملک کے ٹاپ 25 کھلاڑیوں کو ان کے آجر اداروں سے کچھ عرصے کے لئے مستعار لے لے۔ وہ نو ماہ تک فٹ بال فیڈریشن کے ملازم ہوں گے۔ ان کو اس عرصے کے دوران باقاعدہ تنخواہیں دینے کے علاوہ خصوصی بونس بھی دئے جائیں گے تا کہ وہ دل جمعی کے ساتھ کھیل پر پوری توجہ مرکوز کر سکیں۔ سن 2011 میں فٹ بال کے ایشیائی مقابلوں کی میزبانی قطر کرے گا۔
بھارت میں ملکی کرکٹ بورڈ کو انتہائی امیر ادارہ تصور کیا جاتا ہے۔ سن 2007 اور2008 کے مالی سالوں میں بھارتی کرکٹ بورڈ کو 222 ملین ڈالر کی اضافی آمدنی ہوئی تھی۔ بھارت میں BCCI کہلانے والا یہ ادارہ پہلے ہی 11 ملین ڈالر مالیت کا ایک فنڈ قائم کرچکا ہے جس کا مقصد ملک میں دوسرے کھیلوں کو جدید خطوط پر فروغ دینا ہے۔ بھارتی کرکٹ بورڈ کچھ عرصہ قبل سری لنکا کے کرکٹ بورڈ کی بھی مالی معاونت کر چکا ہے۔