1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں مقیم روہنگیا افراد کو ملک بدر کیے جانے کا خوف

7 اکتوبر 2018

بھارت سے روہنگیا اقلیت کے سات افراد کو ڈی پورٹ کر کے میانمار بھیجے جانے کے بعد انڈیا میں روہنگیا پناہ گزینوں کو خدشات ہیں کہ جلد یا بدیر انہیں بھی واپس بھیج دیا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/367aE
Indien Grenze bei Moreh Rohingya-Männer vor Abschiebung nach Myanmar
تصویر: Reuters

روہنگیا اقلیت کے افراد کے پہلے گروپ کو رواں ماہ چار اکتوبر کو بھارتی سپریم کورٹ میں اُن کی جانب سے دائر اپیل کے آخری لمحوں میں رد کیے جانے کے بعد ڈی پورٹ کیا گیا تھا۔

 بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ ملک بدریاں معمول کا حصہ ہیں اور  یہ کہ غیر قانونی طور پر مقیم تمام غیر ملکی افراد کو واپس بھیجا جائے گا۔ دہلی حکومت نے گزشتہ سال ملک میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے روہنگیا مسلمانوں اور دیگر افراد کی ملک بدری کا فیصلہ کیا تھا۔

سن 2010 میں میانمار سے بھارت آنے والے ایک روہنگیا مسلمان پناہ گزین شاہد اللہ کا کہنا ہے کہ بھارتی میڈیا پر سات روہنگیا افراد کو واپس میانمار بھیجے جانے کی خبر چلنے کے بعد اسے اپنے بھتیجے کا فون موصول ہوا۔ شاہد اللہ کے بھتیجے نے انہیں کہا،’’ انکل پلیز ہمیں یہاں سے نکال لیں۔ یہ ہمیں بھی واپس میانمار بھیج دیں گے۔‘‘

شاہد اللہ نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ اس کا چالیس سالہ رشتہ دار سعدی الرحمان ریاست آسام کی ایک ایسی جیل میں قید ہے جہاں غیر قانونی طور پر بھارت آنے والے تارکین وطن کو رکھا جاتا ہے۔

شاہد اللہ نے بتایا کہ رحمان کو اس کے بھائی اور آٹھ دیگر رشتہ داروں سمیت سن 2012 میں میانمار  سے بھارت پہنچنے پر ایک ریلوے اسٹیشن سے گرفتار کر لیا گیا تھا۔

شاہداللہ کے بقول رحمان نے اسے تین اکتوبر کو فون کیا جب اسے معمول کے میڈیکل چیک اپ کے لیے ہسپتال لایا گیا۔ یہ وہی دن تھا جب بھارتی حکام  ایک ایسی ہی جیل سے سات روہنگیا افراد کو نکال کر بارڈر پر لے گئے تھے اور اگلے روز انہیں میانمار حکومت کے حوالے کر دیا تھا۔

Indien Rohingya-Flüchtling beobachtet Myanmars Tragödie bei WhatsApp
تصویر: DW/Ashish Malhotra

شاہد اللہ سمیت عالمی ادارہ مہاجرت کی جانب سے بھارت میں قریب سولہ ہزار پانچ سو روہنگیا افراد کو شناختی کارڈ جاری کیے گئے ہیں۔ یو این ایچ سی آر کے مطابق یہ شناختی کارڈ ان مہاجرین کو ہراساں کیے جانے، گرفتاریوں اور ملک بدریوں کے خلاف مدد گار ثابت ہوتے ہیں۔

تاہم بھارت یو این ایچ سی آر کی اس شناختی دستاویز کو تسلیم نہیں کرتا اور اس عالمی ادارے کے اُس موقف کو بھی مسترد کرتا ہے جس کے مطابق روہنگیا افراد کو اُن کے لیے خطرات سے بھر پور ملک یعنی میانمار جبری طور پر واپس بھیجنا اصول کی خلاف ورزی ہے۔

یاد رہے کہ بدھ مت اکثریت والے ملک میانمار میں روہنگیا اقلیت سے تعلق رکھنے والے افراد کو حکومت شہریت دینے سے انکار کر دیتی ہے۔ اس اقدام کو عالمی سطح پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

اگست سن 2017 سے قریب سات لاکھ روہنگیا افراد بنگلہ دیش میں پناہ لے چکے ہیں۔ اندازوں کے مطابق چالیس ہزار روہنگیا باشندے بھارت کے مختلف علاقوں میں کیمپوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر کیمپ ہریانہ، راجھستان اور جموں وکشمیر میں قائم ہیں۔ چالیس ہزار میں سے صرف پندرہ ہزار ہی یو این ایچ سی آر کے پاس رجسٹرڈ ہیں۔

ص ح / ا ا / روئٹرز