بھارت نے ایرانی تیل کے لیے ادائیگیاں روک دیں
5 اپریل 2011خبر رساں ادارے روئٹرز نے برلن حکومت کے ایک اہلکار کے حوالے سے یہ تصدیق کی ہے جس نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی تھی۔ اس سے قبل جرمن روزنامے Handelsblatt بزنس ڈیلی نے دعویٰ کیا تھا کہ جرمنی کےبُنڈس بینک کو ادائیگی روکنے کا یہ حکم جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے جاری کیا تھا۔
منصوبے کے تحت اس جرمن بینک کو قریب 13 ارب ڈالر کی یہ رقم Europaeisch-Iranische Handelsbank نامی مالیاتی ادارے کو منتقل کرنا تھی۔ اس ایرانی ادارے کا دفتر شمالی جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں ہے۔ ابتداء میں برلن حکومت اس منصوبے کی راہ میں رکاوٹ بننے کے لیے تیار نہیں تھی۔
اخبار کے مطابق برلن حکومت اس لیے بے بس تھی کیونکہ EIH ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام کے لیے مالی معاونت فراہم نہیں کرتا اور اس پر سلامتی کونسل کے تحت پابندیاں بھی نہیں لگائی گئیں ۔ امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے رپورٹ کیا تھا کہ واشنگٹن کو اس سلسلے میں خدشات لاحق ہیں اور وہ اتحادیوں کے ساتھ مل کرEIH کو تنہا کرنا چاہتا ہے۔ اخبار کے مطابق اسرائیلی اور یہودی لابی بھی اسی کوشش میں ہے۔
جرمن اخبار کی تازہ رپورٹ کے مطابق فراہم کیے گئے تیل کی ادائیگیاں کردی جائیں گی جبکہ مستقبل کے سودوں کے لیے ادائیگیوں کے سلسلے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ واضح رہے کہ ایران کے ساتھ براہ راست تجارت کرنے کی پاداش میں جرمنی اور بھارت دونوں پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔ گزشتہ سال جرمنی سے ایران کے لیے لگ بھگ چار ارب یوروز کی برآمدات کی گئی تھیں۔ دوسری جانب بھارت ایرانی خام تیل کے بڑے خریداروں میں سے ایک ہے، جس سے تہران کو سالانہ بنیادوں پر لگ بھگ 12 ارب ڈالر زرمبادلہ حاصل ہوتا ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: افسراعوان