بھارت نے پاکستان میں حملے کا ثبوت دینے سے انکار کر دیا
3 مارچ 2019بھارت اور پاکستان کے درمیان تناؤ اُس وقت عروج پر پہنچ گیا تھا جب بھارتی فضائیہ کے طیاروں نے پاکستانی علاقے میں داخل ہو کر بمباری کی تھی۔ بھارتی حکومت کا موقف تھا کہ اس حملے میں جیش محمد نامی تنظیم کے ایک مرکز کو نشانہ بنایا گیا تھا جس کے نتیجے میں اس تنظیم کے 300 سے زائد کارکن مارے گئے۔ تاہم پاکستان کی طرف سے کسی جانی یا مالی نقصان کی تردید کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ بھارتی طیاروں نے بالاکوٹ میں ایک غیر آباد پہاڑی مقام پر اپنا پے لوڈ گرایا۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس کے ایک نمائندے نے بھی مذکورہ مقام کا دورہ کیا اور مقامی افراد نے اسلام آباد کے دعوے کی تصدیق کی۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بھارت کا یہ حملہ جوہری طاقت رکھنے والے ان دو ہمسایہ ممالک کو جنگ کے دہانے پر لے آیا تھا۔ خیال رہے کہ بھارتی زیر انتظام کشمیر میں 14 فروری کو ہونے والے ایک خودکش کار بم حملے کی ذمہ داری جیش محمد نامی اسی تنظیم نے ہی قبول کی تھی۔ اس حملے میں بھارتی پیراملٹری فورسز کے 40 سے زائد اہلکار مارے گئے تھے۔
بھارتی فضائیہ کی طرف سے بالاکوٹ میں اس کارروائی کے اگلے ہی روز پاکستانی فضائیہ نے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے دو بھارتی طیاروں کو مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا۔ ان میں سے ایک طیارے کا ملبہ پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں ہی گِرا اور طیارے سے بحفاظت نکلنے والے پائلٹ کو حراست میں لے لیا گیا۔ ونگ کمانڈر ابھی نندن نامی اس پائلٹ کو پاکستان نے تاہم جمعے کی شام واپس بھارت کے حوالے کر دیا تھا۔ پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے اپنے اس فیصلے کا مقصد جزبہ خیر سگالی اور دونوں ممالک کے درمیان موجود جنگ کے خطرات کو ٹالنے کی کوشش قرار دیا تھا۔
اس پیشرفت کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان موجود شدید تناؤ میں کمی واقع ہوئی ہے اور ساتھ ہی بین الاقوامی برادری نے دونوں ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ تمام تر تنازعات کو مذاکرات کے ذریعے حل کریں۔
بھارت میں بعض اپوزیشن رہنماؤں نے بھی پاکستانی علاقے بالاکوٹ میں بھارتی ایئرفورس کی کارروائی پر سوالات اٹھانا شروع کر دیے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس حملے اور اس دوران ہونے والی ہلاکتوں کے دعوے کے ثبوت عوام کے سامنے لائے۔
تاہم بھارتی وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے جو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے انتہائی قریبی ساتھی ہیں، ہفتہ دو مارچ کو ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا، ’’یہ بہت غیر ذمہ دارانہ مطالبہ ہے۔‘‘ جیٹلی کے مطابق، ’’مسلح افواج کو لازمی طور پر اور ہماری سکیورٹی فورسز کو لازمی طور پر صورتحال سے نمٹنے کی پوری آزادی ہونی چاہیے، اور اگر کوئی کسی کارروائی کی تفصیلات عوام کے سامنے لانے کا مطالبہ کرتا ہے۔۔۔ تو یہ یقینی طور پر اس سسٹم کو سمجھتا نہیں ہے۔‘‘
قبل ازیں بھارتی ایئرفورس کے حکام نے کہا تھا کہ بالاکوٹ میں کی جانے والی کارروائی کے شواہد عام کرنے یا نہ کرنے سے متعلق فیصلہ سیاسی رہنماؤں کی طرف سے کیا جانا ہے۔
بھارتی وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے اس پریس کانفرنس کے دوران اس بات کی بھی تردید کی کہ پاکستان کے ساتھ صورتحال میں موجودہ کشیدگی کے پیچھے بھارت میں رواں برس مئی میں ہونے والے عام انتخابات کے حوالے سے داخلی سیاست یا کا کوئی عمل دخل ہے۔
روئٹرز کے مطابق بھارت میں ہونے والے رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق توقع کی جا رہی ہے کہ ملک میں پیدا ہونے والے قوم پرستانہ جذبات کا فائدہ بظاہر برسر اقتدار جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کو ہو گا۔
ا ب ا / ع ب (روئٹرز)