بھارت نے پاکستان میں مجوزہ سارک سمٹ کا بائیکاٹ کر دیا
28 ستمبر 2016بھارت نے کہا ہے کہ اُس نے پاکستان میں مجوزہ سمٹ کے بائیکاٹ کے فیصلے سے نیپال کو آگاہ کر دیا ہے، جو اپنی باری کے اعتبار سے آج کل جنوبی ایشیائی تنظیم برائے علاقائی تعاون (SAARC) کا صدر ملک ہے۔ بھارتی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے:’’بھارت نے سارک کے موجودہ صدر ملک نیپال کو بتا دیا ہے کہ خطّے میں سرحد پار دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کی وجہ سے ایک ایسا ماحول بن چکا ہے، جس میں اُنیسویں سارک سمٹ کا انعقاد کامیابی کے ساتھ ہوتا نظر نہیں آتا۔ موجودہ حالات میں حکومتِ بھارت اسلام آباد میں مجوزہ سمٹ میں شرکت نہیں کر سکتی۔‘‘
جنوبی ایشیا کے آٹھ ممالک سارک تنظیم کے رکن ہیں اور ان کا اُنیسواں سربراہ اجلاس پروگرام کے مطابق نو اور دس نومبر کو پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں منعقد ہونے والا ہے۔
بھارت کی طرف سے اس سمٹ کے بائیکاٹ کا اعلان جنوبی ایشیا کی ان دونوں ایٹمی طاقتوں کے مابین بڑھتی ہوئی کشیدگی کے سلسلے کی تازہ ترین کڑی ہے۔ نئی دہلی حکومت کا الزام ہے کہ بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں ایک فوجی ہیڈکوارٹر پر اُس دہشت گردانہ حملے کے پیچھے پاکستانی سرزمین سے سرگرمِ عمل عسکریت پسندوں کا ہاتھ ہے، جس کے نتیجے میں اُڑی کے فوجی ہیڈکوارٹر میں اٹھارہ بھارتی فوجی مارے گئے تھے۔
پیر کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیر خارجہ سُشما سوراج نے کہا تھا کہ پاکستان غالباً اس فریب کا شکار ہے کہ اس طرح کے حملوں سے وہ اُس علاقے کو حاصل کر لے گا، جس کی وہ خواہش کر رہا ہے:’’میرا پاکستان کو یہ مشورہ ہے کہ یہ خواب دیکھنا چھوڑ دو۔ میں ایک بار پھر واضح طور پر کہنا چاہتی ہوں کہ جموں و کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے اور ہمیشہ رہے گا۔‘‘
پاکستان نے بھارتی وزیر خارجہ کے اس خطاب کو ’جھوٹ کا پلندہ‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔ پاکستانی دفتر خارجہ کے ایک بیان میں اُڑی حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے یہ بھی کہا گیا کہ سُشما سوراج نے تاریخ کو مسخ کیا ہے:’’یہ الزامات اُن مظالم سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لیے عائد کیے گئے ہیں، جو نصف ملین سے زائد سپاہیوں پر مشتمل قابض فوج معصوم اور غیر مسلح کشمیری بچوں، عورتوں اور مردوں پر کر رہی ہے۔‘‘ اس بیان میں کہا گیا کہ کشمیر بھارت کا نہ تو کبھی اٹوٹ انگ تھا اور نہ ہی کبھی بن سکتا ہے۔