بھارت کا ایرانی بندرگاہ کے راستے افغانستان کو گندم کا تحفہ
29 اکتوبر 2017بحری جہاز کے ذریعے افغانستان کو تحفتاﹰ بھیجی جانے والی گندم کی یہ کھیپ ملک کی مغربی بندرگاہ کانڈلا سے روانہ کی گئی۔ اس گندم کو ایرانی بندر گاہ چاہ بہار سے ٹرکوں پر لاد کر افغانستان بھیجا جائے گا۔ اس سے قبل کابل اور نئی دہلی نے گزشتہ برس جون میں ایک فضائی تجارتی راہداری کا افتتاح کیا تھا۔ اس تجارتی راہداری کا بنیادی مقصد بھارت اور افغانستان کے درمیان تجارت کے لیے پاکستان پر اکتفا کو کم کرنا اور افغان اجناس کی انڈین مارکیٹ تک زیادہ سے زیادہ رسائی کو ممکن بنانا تھا۔
علاوہ ازیں افغانستان کے لیے نئی امریکی حکمت عملی کے تحت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی بھارت سے افغانستان کی ترقی میں معاونت بڑھانے کو کہا تھا۔
پاکستان بھارت کو اپنا تجارتی مال افغانستان پہنچانے کے لیے ملکی حدود سے گزرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ خشکی میں گھرا افغانستان ہمیشہ سے ہی ٹرانزٹ تجارت کے لیے پاکستان کی کراچی بندرگاہ پر انحصار کرتا آیا ہے تاہم دونوں ممالک کے سیاسی تعلقات میں حالیہ کشیدگی اور سرحد پار دہشت گردی کے الزامات نے جو متعدد بار سرحدی بندش کا بھی سبب بنے، کابل کو متبادل ڈھونڈنے پر مجبور کردیا۔
بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے بروز اتوار ایک بیان میں کہا کہ افغانستان، بھارت اور ایران کے ایک مشترک تجارتی راستہ قائم ہونے سے اب تمام خطے میں بغیر کسی رکاوٹ کے تجارت ممکن ہو سکے گی۔
خیال رہے کہ انڈیا، افغانستان اور ایران نے گزشتہ برس ایک مشترکہ تجارتی کوریڈور قائم کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ وسطی ایشیا کے اُن ممالک کے درمیان کسی بھی رکاوٹ کے بغیر تجارت کی جا سکے جن کی سرحدیں خشکی پر نہیں ملتیں۔