بھارت: ’کبوتر‘ کے بعد اب ’طوطا‘ پولیس کی حراست میں
18 اگست 2015جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے پولیس کے ایک اہلکار کے حوالے سے اس واقعے کی تفصیلات پر مبنی رپورٹ بھیجی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ مغربی بھارتی ریاست مہاراشٹر کے ایک گاؤں میں پیش آیا، جہاں ایک پچھتر سالہ خاتون جانابائی ساکھارکر نے پیر 17 اگست کو پولیس میں ایک شکایت درج کروائی۔
اس بزرگ خاتون نے الزام لگایا کہ اُس کے پڑوسی نے پنجرے میں رکھے ہوئے اپنے طوطے ’ہریل‘ کو گالیاں سکھا رکھی ہیں اور جب کبھی بھی وہ اُس کے گھر کے پاس سے گزرتی ہے، طوطا اُسے گالیاں دینے لگتا ہے۔
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس خاتون کا جائیداد کے معاملے پر اپنے سوتیلے بیٹے کے ساتھ کوئی تنازعہ چل رہا ہے۔ خاتون کا الزام تھا کہ اُس کا یہ بیٹا بھی اُس کے ہمسائے کے ساتھ ملا ہوا ہے۔ مقامی پولیس چیف پی ایس ڈونگرے کے مطابق اس پر پولیس نے تینوں کو، جن میں بیٹے اور ہمسائے کے ساتھ ساتھ طوطا بھی شامل تھا، پولیس اسٹیشن میں طلب کر لیا۔
تاہم پولیس کے اتنے سارے سپاہیوں کو دیکھ کر طوطا غالباً گھبرا گیا اور اُس وقت اُس کی زبان پر جیسے تالا پڑ گیا، جب اُس کا شکایت کنندہ بزرگ خاتون سے سامنا کروایا گیا۔ پولیس چیف ڈونگے کے مطابق ’جب طوطے کا پنجرہ خاتون کے قریب لایا گیا تو اُس خاتون نے بار بار اپنا نام اُس کے سامنے دہرایا لیکن مجال ہے کہ طوطا ایک لفظ بھی بولا ہو:’’ہم بہت غور سے اس سارے منظر کا جائزہ لے رہے تھے۔‘‘
ڈونگے کے مطابق بعد ازاں یہ طوطا محکمہٴ جنگلات کے سپرد کر دیا گیا تاکہ اُسے جنگل میں لے جا کر آزاد کر دیا جائے۔
واضح رہے کہ اس سال مئی کے اواخر میں بھارتی پولیس نے پاکستان سے اُڑ کر سرحد پار کرنے والے ایک کبوتر کو جاسوسی کے شبے میں حراست میں لے لیا تھا۔ بعد ازاں اس کبوتر کو ایکسرے سمیت مختلف طرح کے معائنوں سے گزارا گیا تھا۔ جاسوسی ہی کے شبے میں بھارت میں ایک کبوتر کے پکڑے جانے کا ایک واقعہ 2010ء میں بھی پیش آیا تھا۔