’’بھارت کشمیر پر اپنا اخلاقی جواز کھو بیٹھا ہے‘‘
اسلام آباد میں ہونے والے پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس کا مقصد پاکستان کی جانب سے دنیا کو لائن آف کنٹرول پر جنگی کیفیت اور بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں کشمیری مظاہرین پر تشدد کے بارے میں آگاہ کرنا بتایا گیا ہے۔
پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس
وزیر اعظم، سینیئر سیاسی قائدین اور اپوزیشن کے اراکین اجلاس میں شریک ہوئے۔ پاکستان کے سکریٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے اجلاس میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر اور لائن آف کنٹرول کی صورت حال پر سیاست دانوں کو بریفنگ دی۔ اجلاس میں شریک سیاسی قائدین نے مسئلہ کشمیرپرحکومت کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
نان اسٹیٹ ایکٹرز کو برداشت نہیں کریں گے
پارلیمانی اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین بلاول بھٹو بھی شریک ہوئے۔ اجلاس کے اختتام پر میڈیا سے گفتگو میں بلاول بھٹو نے کہا،’’ بھارت کشمیر پر اخلاقی جواز کھو چکا ہے، کشمیر کے معاملے پر تمام سیاسی جماعتوں کا موقف ایک ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا،’’ دنیا کو بتانا ہے کہ ہم نان اسٹیٹ ایکٹرز کو برداشت نہیں کریں گے۔‘‘
سیاسی رہنماؤں کی تجاویز کی روشنی حکمت عملی طے کی جائے گی
مولانا فضل الرحمان نے اس موقع پر کہا،’’ مشکل وقت میں قومی اتحاد وقت کا تقاضہ ہے۔‘‘ وزیر اعظم نواز شریف نے اجلاس میں تمام سیاسی رہنماؤں کی رائے کو سنا۔ نواز شریف کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سیاسی رہنماؤں کی تجاویز کی روشنی حکمت عملی طے کی جائے گی۔
’کشمیر پر بھارت کے دعوے کو مسترد کرتے ہیں‘
اس اجلاس کے اعلامیہ میں لکھا گیا ہے،’’بھارت سرحد پار دہشت گردی کا معاملہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لیے اٹھا رہا ہے، کشمیر پر بھارت کے دعوے کو مسترد کرتے ہیں۔‘‘ اعلامیہ میں لکھا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے آپس میں بات چیت کرنے کے مواقعوں کو ضائع کرنے کے عمل کی مذمت کرتے ہیں۔
کشمیر ایک متنازعہ علاقہ
اعلامیہ میں لکھا گیا ہے کہ بھارت نے خود اقوام متحدہ میں تسلیم کر رکھا ہے کہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے۔ بھارت بلوچستان میں مداخلت کر رہا ہے اور کلبھوشن یادو جیسے ’را‘ کے ایجنٹ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کرر ہے ہیں۔ اعلامیہ میں بھارت کے پاکستان میں سرجیکل اسٹرائیک کے دعوے کو بھی مسترد کیا ہے۔
لائن آف کنٹرول پر کشیدگی جاری
پاکستانی فوج کے شعبہء تعلقات عامہ کی جانب سے آج صبح ایک بیان جاری کیا گیا جس کے مطابق بھارتی فوج کی جانب سے نیزہ پیر سیکٹر پر’’بلا اشتعال فائرنگ‘‘ کی گئی۔ اس سے قبل پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ لائن آف کنٹرول کے قریب افتخار آباد سیکٹر میں بھارت کی جانب سے فائرنگ کی گئی۔ ان واقعات کے بعد آئی ایس پی آر کے ایک اور بیان میں کہا گیا کہ کیلار سیکٹر میں بھی بھارت کی جانب سے فائرنگ کی گئی۔
بھارت کی بارڈر سکیورٹی فورس کا ایک اہل کار ہلاک
پاکستان اور بھارت کی افواج کے مابین فائرنگ کا سلسلہ اس واقعے کے چند گھنٹے بعد ہی پیش آیا ہے جس میں عسکریت پسندوں نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے بارہ مولا سیکٹر میں بھارتی فوج کے ایک کیمپ پر حملہ کر دیا تھا۔ اس حملے میں بھارت کی بارڈر سکیورٹی فورس کا ایک اہل کار ہلاک اور ایک زخمی ہو گیا ہے۔
‘اڑی حملے میں پاکستان ملوث ہے‘
واضح رہے کہ 18 ستمبر کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں اڑی سیکٹر پر عسکریت پسندوں کی جانب سے ہونے والے حملے میں 19 بھارتی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔ بھارت نے الزام عائد کیا تھا کہ حملہ آور پاکستان سے سرحد پار کرکے بھارت داخل ہوئے تھے۔ پاکستان نے ان الزامات کی تردید کر دی تھی۔
’سرجیکل اسٹرائیک‘
دونوں ممالک میں کشیدگی مزید اس وقت بڑھی جب چند روز قبل بھارتی افواج کی فائرنگ سے پاکستان کی فوج کے دو سپاہی ہلاک ہو گئے۔ بھارت نے دعویٰ کیا کہ اس نے پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر ایک ’سرجیکل اسٹرائیک‘ کی۔ پاکستان نے بھارت کا یہ دعویٰ مسترد کر دیا ہے۔