1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: کووڈ سے ہلاکتیں تین لاکھ سے زیادہ

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
24 مئی 2021

امریکا اور برازیل کے بعد بھارت دنیا کا تیسرا ملک ہے جہاں کووڈ 19 کے سبب ہلاک ہونے والوں کی تعداد تین لاکھ سے تجاوز کر چُکی ہے۔

https://p.dw.com/p/3tqwx
Indien Corona-Pandemie | Arzt Rohan Aggarwal in New Delhi
تصویر: Danish Siddiqui/REUTERS

بھارت میں گزشتہ تقریباً ایک ماہ سے متعدد ریاستوں اور بڑے شہروں میں کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے عائد پابندیوں کے خاطر خواہ نتائج بر آمد ہوئے ہیں اور گزشتہ ایک ہفتے کے دوران مسلسل انفیکشن کی شرح میں کمی دیکھنے میں آئی ہے لیکن متاثرہ افراد کی اموات کی شرح میں اب بھی کوئی خاص کمی نہیں آئی ہے۔

حکام نے 24 مئی پیر کی صبح  کورونا وائرس کے نئے کیسز اور ہلاکتوں سے متعلق جو اعداد و شمار جاری کیے ہیں اس کے مطابق  گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران تقریباً سوا دو لاکھ مزید افراد اس سے متاثر ہوئے جبکہ ساڑھے چار ہزار کے قریب مزید ہلاکتیں ریکارڈ کی گئیں۔

ملک میں گزشتہ تقریباً ایک ماہ سے ہر روز ساڑھے تین لاکھ سے چار لاکھ کے درمیان نئے کیسز سامنے آتے رہے تھے جس میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران مسلسل کمی درج کی جاتی رہی ہے اور اب یومیہ متاثرین کی تعداد دو اور ڈھائی لاکھ کے درمیان تک پہنچ گئی ہے۔ لیکن متاثرین کی ہلاکتوں کی شرح میں کوئی خاص کمی نہیں آئی ہے کیونکہ اب بھی تقریباً ہر روز اوسطاً چار ہزار افراد ہلاک ہو رہے ہیں۔ 

Indien Ahmedabad | Coronavirus, Begräbnisse
تصویر: Amit Dave/REUTERS

تین لاکھ سے زیاہ ہلاکتوں والا بھارت دنیا کا تیسرا ملک

حکام کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران چار ہزار چار سو 54 افراد کی ہلاکت کے ساتھ ہی بھارت میں بھی اس وبا سے متاثر ہونے والے تین لاکھ سے زیادہ افراد کی موت ہو گئی اور اس طرح امریکا اور برازیل کے بعد بھارت دنیا کا ایسا تیسرا ملک بن گیا ہے جہاں اب تک تین لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

بھارتی حکومت کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں اب تک اس وبا سے تین لاکھ تین ہزار 720 افراد کی موت ہو چکی ہے۔ مجموعی طور پر متاثرین کی تعداد دو کروڑ 68 لاکھ کے قریب ہے جبکہ اس وقت تقریبا 28 لاکھ کورونا کے مریضوں کا متعدد ہسپتالوں میں علاج چل رہا ہے۔

امریکا میں اس وبا سے متاثرین کی مجموعی تعداد سوا تین کروڑ کے آس پاس ہے اور سب سے زیادہ ہلاکتیں، پانچ لاکھ نوے ہزار کے قریب، بھی وہیں ہوئی ہیں۔ دوسرے نمبر پر برازیل ہے جہاں متاثرین کی تعداد ایک کروڑ ساٹھ لاکھ کے لگ بھگ ہے تاہم ساڑھے چار لاکھ کے قریب لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔

Indien Bangalore | Coronavirus, Patient
تصویر: Manjunath Kiran/AFP/Getty Images

اس لحاظ سے اگر دیکھا جائے تو بھارت میں متاثرین کی تعداد کی مناسبت سے ہلاکتیں کم ہوئی ہیں۔ تاہم بعض آزاد ذرائع کے مطابق بھارت میں اموات اور متاثرین کی تعداد حکومتی ڈیٹا سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہیں۔ ان کے مطابق ایک تو ملک میں ٹیسٹنگ کی سہولیات کم ہیں، دوسرے ہسپتالوں میں جگہ نہیں ہے۔ اس لیے بہت سے لوگوں کا گھروں میں ہی انتقال ہو جاتا ہے جس کا کسی کے پاس کوئی حساب کتاب نہیں ہے۔

اطلاعات کے مطابق بیشتر ہسپتال ایسے مریضوں کی موت کے سرٹیفکيٹ پر کورونا لکھنے سے بھی گریز کرتے ہیں،  اس سے اصل تعداد کا معلوم ہونا بہت مشکل ہے۔ نجی ہسپتالوں میں کورونا سے ہلاک ہونے والوں کا بھی کوئی درست ریکارڈ نہیں رکھا جا رہا جبکہ دیہی علاقوں میں، جہاں اب یہ وبا زور پکڑتی جا رہی ہے، وہاں سے متعلق بھی کسی کے پاس کوئی صحیح ڈيٹا  یا معلومات موجود نہیں ہیں۔

Indien Corona-Pandemie | Arzt Rohan Aggarwal in New Delhi
تصویر: Danish Siddiqui/REUTERS

حکمراں جماعت کی پریشانی

بھارت کی حکمراں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کے رہنما نریندر مودی کو پہلی بار کووڈ 19 کی وجہ سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔ خاص طور پر ریاست اتر پردیش میں اس حکومت کی ساکھ کافی خراب ہوئی جہاں یوگی آدتیہ ناتھ وزیر اعلٰی ہیں۔  کچھ روز قبل وہاں کے بلدیاتی انتخابات میں بھی بی جے پی کو کافی نقصان اٹھانا پڑا تھا۔

حکمراں جماعت بی جے پی اور اس کی مربی سخت گير ہندو تنظیم آر ایس ایس اس پیش رفت سے کافی پریشان ہیں اور اس پر قابو پانے کے لیے کوششیں شروع کی ہیں۔ اس سلسلے میں بی جے پی اور آر ایس ایس نے پیر کے روز جو مشترکہ میٹنگ بلائی تھی اس میں وزیر اعظم مودی سمیت کئی رہنماؤں نے شرکت کی۔

اطلاعات کے مطابق یہ رہنما عوام میں پائی جانے والی ناراضگی کو دور کرنے  لیے مختلف اقدامات کرنے پر غور کر رہے ہیں جن کا جلد ہی اعلان کیا جائے گا۔

ادھر حزب اختلاف کی جماعتیں حکومت پر یہ الزام عائد کرتی ہیں کہ مودی حکومت اس وقت بھی اپنی  ساکھ کو بہتر بنانے کی کوششوں میں مصروف ہے اور کورنا جیسے اتنے بڑے بحران پر قابو پانے میں اس کی کوئی دلچسپی نہیں ہے۔  

گائے کا گوبر اور پیشاب کووڈ انیس کا علاج نہیں، طبی ماہرین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں