بھارت کے بونے فنکار
بھارتی ریاست آسام میں ایک غیر سرکاری تنظیم بونے فنکاروں کے ایک تھیٹر گروپ کی مدد کر رہی ہے۔ اس گروپ کا مقصد دوسروں کو تفریح فراہم کرنا نہیں بلکہ خود امتیازی سلوک کا سامنا کرنے والے ان فنکاروں کو اعتماد اور حوصلہ دینا ہے۔
کیا کہا جائے
’’کِنو کہو‘‘، یہ ہے اس ڈرامے کا نام، جس کا مطلب کچھ یوں بنتا ہے کہ ’کیا کہا جائے‘۔ اس ڈرامے میں تقریباً تیس بونے مختلف طرح کے کردار ادا کر رہے ہیں۔ اس ڈرامے کو بھارتی ریاست آسام کے شہر ٹانگلہ میں قائم بونے فنکاروں کے ایک تھیٹر گروپ کا تعاون حاصل ہے، جس کی روحِ رواں پابترا رابھا نامی اداکارہ اور ہدایتکارہ ہیں۔
امتیازی سلوک
اس اداکار کا کہنا ہے کہ جب بھی وہ گھر سے باہر قدم نکالتا ہے، اُس کا دل دکھی ہو جاتا ہے۔ وہ بتاتا ہے کہ اُسے کئی طرح کے امتیازی رویے برداشت کرنا پڑتے ہیں، جن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ لوگ اُسے مسلسل گھورتے رہتے ہیں۔
حقارت آمیز رویے
بھارتی معاشرے میں چھوٹے قد کے ان شہریوں کے ساتھ ساتھ طرح طرح کے مذاق کیے جاتے ہیں، اُن پر ہنسا جاتا ہے۔ اگر ان کوتاہ قد انسانوں کا تعلق کسی غریب گھرانے سے ہو تو پھر اُنہیں اکثر اسکول بھی چھوڑنا پڑتا ہے اور وہ زیادہ تر وقت اپنے گھروں پر ہی گزارتے ہیں۔
نئے مواقع
ان بونے فنکاروں کے لیے زندگی نئے مواقع لے کر آئی ہے۔ یہ لوگ ملک کے مختلف حصوں میں جاتے ہیں اور اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ سارا سارا دن وہ اپنے ڈرامے کی ریہرسل کرتے ہیں اور تھیٹر ورکشاپوں میں حصہ لیتے ہیں۔
پیشہ ورانہ تربیت
بھارت کے ان پست قد شہریوں کے لیے پیشہ ورانہ تربیت کا بھی اہتمام کیا جا رہا ہے، جہاں وہ مختلف طرح کے فنون سیکھتے ہیں۔ اُنہیں کاشتکاری کے طریقے بھی سکھائے جاتے ہیں اور وہ آلو، ادرک اور سرسوں وغیرہ کاشت کرتے ہیں۔
کمیونٹی کی مدد
چھٹی کے دنوں میں یہ اداکار بچوں اور اداکاری کا شوق رکھنے والے دیگر افراد کے لیے تھیٹر ورکشاپس کا اہتمام کرتے ہیں۔
زندگی کے نئے مفاہیم
اس تصویر میں پچپن سالہ اکشے کمار کو دیکھا جا سکتا ہے، جو اس گروپ کا عمر کے اعتبار سے سب سے بڑا رکن ہے۔ اُس کا کہنا ہے کہ تھیٹر نے اُس کی زندگی کو نئے معنی دیے ہیں۔ اس ڈرامے میں دکھایا جاتا ہے کہ چھوٹے قد کے شہریوں کو اپنے روزمرہ معمولات میں کیسی کیسی آزمائشوں سے گزرنا پڑتا ہے۔ یہ اداکار، جن میں سات خواتین بھی شامل ہیں، رابھا کے ہاں ایک دو کمرے والے تربیتی مرکز میں رہتے ہیں۔
ایک تخلیق گاہ
پابترا رابھا کا خواب ہے کہ وہ ایک ایسا گاؤں بسائیں، جہاں تھیٹر کے شوقین افراد اور بونے فنکاروں کا یہ گروپ اطمینان سے زندگی گزار سکے اور اپنا روزگار کما سکے۔ رابھا کہتی ہیں:’’گاؤں بسانے کا مقصد ان لوگوں کو تنہا اور الگ تھلگ کر دینا یا کوئی ایسا تفریحی پارک بنانا نہیں ہے، جہاں لوگ بونوں کو دیکھنے کے لیے آئیں بلکہ ان فنکاروں کو ایک ایسی جگہ فراہم کرنا ہے، جہاں وہ ایک بھرپور تخلیقی زندگی گزار سکیں۔‘‘