بھارت یوکرینی جنگ سے متعلق غیر جانبدار نہیں رہ سکتا، جرمنی
21 جولائی 2023جرمنی کے وائس چانسلر اور وزیر اقتصادیات رابرٹ ہیبیک نے بھارت کے تین روزہ دورے کے آغاز پر زور دیا کہ نئی دہلی کو چاہیے کہ وہ یوکرین میں روسی جنگ کی مذمت کرے۔
بھارت مستقبل میں جرمنی کا اسٹریٹیجک پارٹنر ہوگا، جرمن وزیر
نئی دہلی میں ڈی ڈبلیو کی بیورو چیف امریتا چیما کے ساتھ ایک انٹرویو میں ہیبیک نے کہا، ''اگر ناانصافی ہو رہی ہو، تو آپ غیر جانبدار نہیں رہ سکتے۔''
راہول گاندھی کے خلاف کارروائی پر اب جرمنی کا ردعمل
انہوں نے کہا، ''ہمیشہ ایک حملہ آور ہوتا ہے اور ایک اس کا شکار ہوتا ہے، اور اگر آپ یہ کہتے ہیں کہ 'میں حملہ آور اور شکار میں فرق نہیں کرتا،' تو ایک طرح سے، آپ حقیقی صورت حال کی عکاسی نہیں کرتے۔''
بھارتی آئی ٹی ورکرز کے لیے جرمنی کا ویزا اب آسان
ہیبیک نے کہا کہ وہ بھارتی روایت اور روس کے ساتھ اس کی شراکت داری کا احترام کرتے ہیں، تاہم ملک جنگ جاری رہنے کے دوران غیر جانبدار نہیں رہ سکتا۔''
جرمن چانسلر اولاف شولس بھارت کے دورے پر نئی دہلی میں
ہیبیک نے کہا، ''مجھے بہت خوشی ہو گی، اور اس سے ہمارے تعلقات میں بھی مدد ملے گی، اگر بھارت کم سے کم ایک واضح انداز میں یہ کہے کہ یہ ایک جارحیت ہے، یہ یک طرفہ جارحیت ہے، یہ پوٹن کی جنگ ہے۔''
جرمن چانسلر اولاف شولس کا دورہ بھارت
فروری 2022 میں روس کی جانب سے یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد سے بھارت نے باضابطہ ایک غیر جانبدارانہ پوزیشن برقرار رکھی ہے اور اس نے ماسکو پر مغربی پابندیوں کی حمایت نہیں کی ہے۔ بھارت کی روس سے تیل کی خریداری جاری ہے اور وہ اس صورت حال سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والے ممالک میں شامل ہے۔
چین پر انحصار کم کرنے کے لیے جرمنی کی نگاہ بھارت پر
یوکرین پر اختلافات کے باوجود ہیبیک ایک تجارتی وفد کے ساتھ بھارت کا دورہ کر رہے ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ چین سے فاصلہ بنانے کے ساتھ ہی جرمنی بھارت کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو وسعت دینے اور توانائی کے وسائل کو متنوع بنانا چاہتا ہے۔
بھارتی سفر سے قبل وزارت اقتصادیات کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ''قریبی تعاون، خاص طور پر قابل تجدید توانائی اور گرین ہائیڈروجن کے میدان میں، دونوں ملکوں کے لیے بہت زیادہ امکانات ہیں اور یہ تعاون ہماری قوت اور اقتصادی سلامتی کو بڑھا سکتا ہے۔''
ہیبیک نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ وہ توانائی کے مسائل پر بھارت کے ساتھ تعاون کے بارے میں پر امید ہیں۔
جرمنی کی گرین پارٹی کے رکن ہیبیک نے کہا کہ ''عالمی حدت ایک حقیقت ہے اور ہمیں اس کا سامنا کرنا ہو گا، ہمیں اسے جلد از جلد روکنا ہو گا۔ تو قابل تجدید توانائی اور توانائی کی لیاقت آج کا اہم مسئلہ ہے۔''
ہیبیک نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ''یوکرین پر روس کی بے مثال جارحانہ جنگ کی وجہ سے، ہم نے ایک تکلیف دہ سبق سیکھا ہے کہ توانائی کے معاملے میں، صرف ایک ملک پر انحصار کرنا خطرناک ہو سکتا ہے۔''
چین کے بارے میں ہیبک نے کہا، ''چین کے ساتھ بڑی شراکت داری کرنا ٹھیک ہے، بھارت کی بھی چین کے ساتھ شراکت داری ہے، لیکن ایک (ساتھی) پر انحصار کرنا اتنا اچھا نہیں ہے۔ اس لیے ہم نئے شراکت داروں کو تلاش کر رہے ہیں۔''
گزشتہ ہفتے جرمن حکومت نے چین سے متعلق اپنی پہلی حکمت عملی شائع کی تھی جس میں چین سے اقتصادی طور پر خطرے کو کم کرنے پر توجہ دی گئی ہے۔ جرمنی چین کا سب سے بڑا یورپی تجارتی شراکت دار ہے۔
لیبر، آزاد تجارت اور توانائی اہم ایجنڈا
ہیبیک نے کہا کہ وہ جرمنی میں ہنر مند کارکنوں کی کمی کو پورا کرنے کے بھی خواہاں ہیں۔ ہنر مند کارکنوں کی کمی جرمن کمپنیوں کے لیے ایک بڑی تشویش کی بات ہے۔
ان کا کہنا تھا، ''ہمارے پاس جرمنی میں افرادی قوت کی کمی ہے، بھارت میں بہت سارے ہنر مند، باصلاحیت، پڑھے لکھے لوگ ہیں اور آپ کا بہت خیر مقدم ہے۔''
جرمنی نے گزشتہ ماہ امیگریشن قانون میں اصلاحات کی منظوری دی تھی جس کا مقصد یورپی یونین کے باہر سے زیادہ لوگوں کو کام کے لیے جرمنی آنے کی ترغیب دینا ہے۔ جرمن وزیر محنت ہیوبرٹس ہیل بھی اسی ہفتے بھارت کا دورہ کر رہے ہیں، جس کا مقصد جرمنی میں دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں کی کمی کے درمیان مزید نرسوں کو بھرتی کرنا ہے۔
ہفتے کے روز ہیبک مغربی ریاست گوا میں توانائی سے متعلق جی 20 وزراء کے گروپ کے اجلاس میں شرکت کرنے والے ہیں۔
ص ز/ ج ا (ڈی ڈبلیو)