بہادری دکھانا ہو گی بس، جو رُوٹ
11 دسمبر 2021ایشز کے پہلے ٹیسٹ میں ہزیمت آمیز شکست کے بعد بھی انگلش ٹیم کے حوصلے بلند ہیں اور وہ اپنی روایتی حریف ٹیم آسٹریلیا کو کڑا وقت دینے کے لیے پرعزم ہے، لیکن یہ آسان کام نہیں۔
آسٹریلیا میں جاری ایشز سیریز کا پہلا میچ تو مہمان ٹیم کے ہاتھ سے نکل گیا لیکن انگلش کپتان جو رُوٹ کا حوصلہ نہیں ٹوٹا۔ برسبین میں کھیلے گئے اس میچ میں میزبان ٹیم نے نو وکٹوں سے کامیابی حاصل کی۔ ابھی یہ میچ شروع بھی نہیں ہوا تھا کہ انگلش کپتان تنقید کی زد میں آ گئے تھے، کیونکہ انہوں نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کر لیا، جو ماہرین کے مطابق درست نہیں تھا۔
سب ہی دیکھ رہے تھے کہ وکٹ گرین ہے، موسم میں نمی ہے، بارش متوقع ہے اور ہوا چل رہی ہے، یہ سبھی عوامل بولرز کے لیے موافق اور بلے بازی کے لیے خطرناک قرار دیے جاتے ہیں۔ پھر ہوا بھی یہی کچھ۔ جب انگلش بلے بازوں نے اننگز شروع کی تو وکٹیں دھڑ دھڑ گرنے لگیں اور تمام ٹیم پہلی اننگز میں ایک سو سینتالیس رنز پر ڈھیر ہو گئی۔
آسٹریلیا نے پہلی اننگز میں چار سو پچیس رنز کا پہاڑ کھڑا کر دیا، جس کے جواب میں انگلش ٹیم دوسری اننگز میں دو سو ستانوے رنز پر آؤٹ ہو گئی اور میزبان ملک نے یہ میچ نو وکٹوں سے جیت لیا۔
اس میچ میں شکست کے بعد اور جو کچھ بھی ہوا اس کے باوجود جو رُوٹ نے کہا کہ پہلے بلے بازی کا فیصلہ درست تھا۔ رُوٹ نے میچ کے بعد پریزنٹیشن تقریب میں کہا کہ انگلش کھلاڑیوں کو بہادری دیکھنا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ بے شک گراؤنڈ کنڈیشنز بلے بازی کے لیے زیادہ موافق نہیں تھیں لیکن بلے بازوں کی نیت اور انداز اسے موافق بنا سکتا ہے۔
انگلش ٹیم نے ایشز سیریز کے پہلے میچ میں مرکزی فاسٹ بولرز کو بھی ریسٹ دیا، جو ایک عجیب بات معلوم ہوئی۔ جمی اینڈرسن اور سٹیورٹ براڈ کی عدم موجوگی میں انگلش بولنگ اٹیک کھوکھلا نظر آیا۔ ملکی میڈیا میں بھی انگلش ٹیم کی انتظامیہ کی طرف سے ان دونوں بولرز کو نہ کھیلانے پر تنقید کی جا رہی ہے۔
اس پانچ ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا دوسرا میچ ایڈیلیڈ میں سولہ دسمبر کو شروع ہو گا۔ جو رُوٹ پرامید ہیں کہ ان کی ٹیم کم بیک کرے گی اور اپنی اپروچ کو بدلتے ہوئے جارحانہ کرکٹ کھیلے گی۔ انگلش ٹیم کی کوشش ہے کہ اس بار اس سیریز میں دفاعی چیمپئن آسٹریلیا کو شکست دیتے ہوئے ایشز کی ٹرافی واپس لندن لے جائے۔