بیرون ملک پاکستانیوں نے مارچ میں ڈھائی ارب ڈالر وطن بھیجے
10 اپریل 2023پاکستان کے مرکزی بینک اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے پیر دس اپریل کے روز بتایا گیا کہ ملکی حکومت نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے زر مبادلہ کی صورت میں زیادہ سے زیادہ رقوم وطن بھیجنے کی جو درخواست کی تھی، اس کے جواب میں مارچ میں 2.5 بلین ڈالر پاکستان بھیجے گئے۔
پاکستان کا دہشت گردی کے خلاف نئے ملک گیر آپریشن کا اعلان
ان رقوم کی مالیت اس سال فروری میں پاکستان بھیجی گئی رقوم کے مقابلے میں 27.4 فیصد زیادہ تھی۔ یہی نہیں بلکہ مجموعی حجم کے لحاظ سے بھی مارچ میں پاکستان بھیجی گئی ایسی رقوم کی ماہانہ مالیت گزشتہ سات ماہ کے دوران سب سے زیادہ رہی۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنی ایک ٹویٹ میں بتایا کہ ان ڈھائی بلین ڈالر میں سے سب سے زیادہ تناسب امریکہ، برطانیہ اور مشرق وسطیٰ کے ممالک میں آباد پاکستانیوں کی طرف سے بھیجی گئی رقوم کا تھا۔
قومی خزانے کا ضیاع اور حکومتی پالیسیاں
سیاسی بحران کے باعث اسحاق ڈار کا دورہ واشنگٹن ملتوی
پاکستانی حکام اور مالیاتی امور کے ماہرین کے مطابق اس جنوبی ایشیائی ملک کو زر مبادلہ کے جن بہت ہی کم ذخائر کا سامنا ہے، ان کے پیش نظر یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ سمندر پار پاکستانیوں یا پاکستانی نژاد باشندوں نے ایک ماہ کے دوران اتنی زیادہ رقوم وطن بھیجی ہیں۔
پاکستان کو گزشتہ چند برسوں سے جس اقتصادی اور مالیاتی بحران کا سامنا ہے، اس میں گزشتہ برس موسم گرما میں آنے والے تباہ کن سیلابوں کے بعد اور بھی شدت آ گئی تھی۔
ان سیلابوں کی وجہ سے 1,739 افراد ہلاک اور تقریباﹰ دو ملین مکانات تباہ ہو گئے تھے۔ یہ قدرتی آفت اتنی تباہ کن تھی کہ اس کی وجہ سے پہلے سے مسائل کے شکار پاکستان کو تقریباﹰ 30 بلین ڈالر کا مادی نقصان ہوا تھا۔
پاکستان میں سیاسی بحران کو امریکہ کس طرح دیکھتا ہے؟
آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کا آخری مرحلہ
پاکستانی حکومت اس وقت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ اپنے ان مذاکرات کے آخری مرحلے میں ہے، جن کے نتیجے میں اس عالمی ادارے کو اسلام آباد کو 1.1 بلین ڈالر کی قرض کی وہ قسط ادا کرنا ہے، جس کی فراہمی ناگزیر ہو چکی ہے۔ یہ 1.1 بلین ڈالر پاکستان کے لیے پہلے سے منظور کردہ اس بیل آؤٹ پیکج کا حصہ ہیں، جس کی مجموعی مالیت چھ بلین ڈالر بنتی ہے۔
پاکستان: آئی ایم ایف سے قرض کا حصول، سعودی یقین دہانی
اس قسط کی ادائیگی اس لیے رکی ہوئی ہے کہ پاکستان ابھی تک آئی ایم ایف کے ساتھ ایک ایسے گزشتہ معاہدے کی شرائط پر عمل درآمد میں ناکام رہا ہے، جس پر دستخط سابق وزیر اعظم عمران خان کے دور حکومت میں 2019ء میں کیے گئے تھے۔
پاکستان میں افراط زر کی موجودہ شرح گزشتہ کئی دہائیوں کی اپنی ریکارڈ حد تک پہنچ چکی ہے اور اس وقت 220 ملین کی آبادی والے اس ملک میں تقریباﹰ 21 فیصد شہری غربت کی لکیر سے نیچے رہتے ہوئے زندگی گزار رہے ہیں۔
م م / ش ر (اے پی، روئٹرز)