بے سہارا بچے بیدخل نہ کیے جائیں، یورپی عدالتِ انصاف
14 جنوری 2021یورپی عدالتِ انصاف کے جمعرات چودہ جنوری کے دیے گئے فیصلے کو انسان دوستی کے تناظر میں لیتے ہوئے انتہائی اہم قرار دیا گیا ہے۔ اس فیصلے میں رکن ریاستوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ان مہاجر بچوں کو بیدخل کرنے سے گریز کریں، جن کا ان کے وطن میں دیکھ بھال کرنے والا اور ان کا کوئی مناسب والی وارث نہ ہو۔ یورپی عدالتِ انصاف کا صدر دفتر یورپی یونین کی رکن ریاست لکسمبرگ میں واقع ہے۔
بچوں کے مفاد کی فوقیت
تجزیہ کاروں کے مطابق یورپی عدالت کے ججوں نے اپنے فیصلے میں مہاجر بچوں کی پرورش اور نگرانی کو مقدم خیال کیا ہے۔ اس فیصلے میں رکن ریاستوں کو ہدایت کی گئی کہ اگر انہیں کسی بچے کو بیدخل ہی کرنا ہے تو اس کے بالغ یعنی اٹھارہ برس کی عمر تک پہنچنے کا انتظار کریں۔جرمنی: نابالغ مہاجرین کو ضمنی تحفظ دیے جانے کی شرح میں کمی
عدالت کا یہ بھی کہنا ہے کہ اٹھارہ برس سے کم عمر کے بچوں کی بیدخلی کا سلسلہ مروجہ یورپی قوانین کے منافی ہے۔
بے یقینی کی صورت حال
ججوں نے واضح کیا کہ بیدخل کیے جانے والے کم سن بچوں کو ایک بے یقینی کی صورت حال سے نکال کر اسی طرح کے مشکل حالات سے دوچار کر دینا ایک نامناسب اور غیر دانشمندانہ عمل ہو سکتا ہے۔
عدالت نے ہالینڈ کی اس عمل کو بھی مسترد کر دیا جس کے تحت وہ کم سن سیاسی پناہ کے متلاشیوں اور مہاجرین کو 'ریفیوجی پروٹیکشن‘ کا درجہ دینے سے انکاری ہے۔
واپسی پر مناسب نگہداشت
عدالت نے اپنے فیصلے میں واضح کیا کہ پندرہ سال سے کم عمر بچوں کو بیدخل کرتے وقت یورپی ملکوں کو یہ دیکھنا ہو گا کہ ان کے آبائی وطن میں ان کے پہنچنے کے بعد کی صورت حال کیسی ہو گی اور انہیں کیسے حالات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔مہاجر لڑکیوں کو جسم فروشی پر مجبور کیا جا سکتا ہے، آئی او ایم
عدالت نے ایسے بچوں کی واپسی کو بالغ ہونے کی عمر سے بھی نتھی کیا ہے۔ اس تناظر میں ہالینڈ کی حکومت کو بتایا گیا ہے کہ اگر وہ کم سن بچوں کو بیدخل کرنا چاہتی بھی ہے تواس بچے کے کے بالغ ہونے کا انتظار کرے۔
اپیل کرنے والا ٹین ایجر
یورپی عدالتِ انصاف میں بیدخلی کے خلاف اپیل ایک پندرہ سال چار ماہ کے ٹین ایجر نے دائر کی تھی۔ بچے نے درخواست میں کہا کہ وہ گنی میں پیدا ہوا لیکن بچپن کا کچھ عرصہ سیرالیون میں اپنی خالہ کے پاس گزارا اور وہ انسانی اسمگلروں کی ترغیب سے کمسنی میں یورپ کے لیے روانہ ہوا۔شیر خوار بچوں سمیت درجنوں مہاجرین سمندر میں ڈوب کر ہلاک
اس دوران اسے شدید ذہنی کوفت اور بیچارگی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ہالینڈ کی حکومت اسے واپس بھیجنا چاہتی تھی کیونکہ وہ مہاجرت کے ضابطوں پر پورا نہیں اترتا تھا۔
رچرڈ کونرز(ع ح، ع ا)