بے نظیر بھٹو کا قتل، حقائق کی تلاش جاری
2 مئی 2010کمیٹی کے ارکان نے دسمبر 2007ء میں بے نظیر بھٹو کی ایک سیاسی ریلی کے دوران سیکیورٹی انتظامات کے ذمہ دار اعلیٰ پولیس افسران سے پوچھ گچھ بھی کی۔
اس کمیٹی نے راولپنڈی میں لیاقت باغ کا دورہ کیا، جہاں بے نظیر بھٹو کو 27 دسمبر 2007ء کو ایک انتخابی ریلی کے اختتامی لمحات میں قتل کر دیا گیا تھا۔
پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی جانب سے مقرر کردہ یہ تین رکنی کمیٹی طے کرے گی کہ ملٹری انٹیلی جنس کے سابق سربراہ میجر جنرل ندیم اعجاز نے جائے وقوعہ کو دھونے کا حکم دیا تھا یا نہیں۔ خبر رساں ادارے AFP نے پاکستانی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے بتایا کہ کمیٹی ندیم اعجاز کو اس حوالے سے سوال و جواب کے لئے دو مرتبہ طلب کر چکی ہے۔ ان سے پوچھ گچھ کا عمل ان رپورٹوں کے بعد شروع ہوا، جن میں یہ کہا گیا تھا کہ پاکستان کی ملٹری انٹیلی جنس کے سابق ڈائریکٹر جنرل نے حملے کی جگہ کو دھونے کا حکم دیا تھا، جس سے بہت سے اہم شواہد مٹ گئے تھے۔ ان رپورٹوں کے مطابق اعجاز ایسے احکامات جاری کرنے کی تردید کر چکے ہیں۔
پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اس کمیٹی کی تفتیش مئی میں مکمل ہو جائے گی اور رپورٹ میں نامزد کئے گئے ہر فرد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
پاکستان میں ایسی کارروائیاں اقوام متحدہ کی ایک ایسی تحقیقاتی رپورٹ کے تناظر میں جاری ہیں، جس میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیر اعظم اور پیپلز پارٹی کی سربراہ کے قتل کی تفتیش مناسب انداز میں نہیں کی گئی تھی۔
اقوام متحدہ کے پینل کا کہنا تھا کہ پولیس قتل کی مؤثر انداز میں تفتیش کرنے میں دانستہ ناکام رہی جبکہ سابق صدر پرویز مشرف کی حکومت بھی بھٹو کو مناسب سیکیورٹی فراہم نہ کر سکی۔ اس حوالے سے عالمی ادارے کے تحقیقاتی کمیشن نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی کہا کہ پاکستان میں خفیہ اداروں نے اس کمیشن کی تفتیشی مصروفیات میں رکاوٹیں پیدا کیں۔
پاکستانی حکومت گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے اجراء کے بعد بعض سینئر پولیس افسران اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں کو ان کے عہدوں سے ہٹا چکی ہے۔
بے نظیر بھٹو کسی مسلم ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم تھیں۔ وہ دو مرتبہ پاکستان کی وزیر اعظم بنیں۔ انہیں 27 دسمبر 2007ء کو راولپنڈی میں ایک انتخابی جلسے کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔ وہ اپنے قتل سے دو ماہ قبل عام انتخابات میں حصہ لینے کے لئے طویل جلاوطنی کے بعد وطن لوٹی تھیں۔ بعدازاں ان کے شوہر آصف علی زرداری نے پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت سنبھال لی اور اب وہ پاکستان کے صدر ہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: مقبول ملک