تائیوان میں زلزلہ، ہلاکتوں کی تعداد اٹھائیس ہو گئی
7 فروری 2016خبر رساں ادارے اے ایف پی نے تائیوان کے حکام کے حوالے سے تصدیق کر دی ہے کہ چھ فروری کو آنے والے زلزلے کے نتیجے میں ہلاک شدگان کی تعداد اٹھائیس تک پہنچ چکی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ متعدد افراد ابھی تک لاپتہ ہیں اور ہلاک شدگان کی تعداد میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔
ہفتے کے دن آنے والے اس زلزلے کے باعث جنوبی تائیوان کے شہر تاینان میں ایک سولہ منزلہ بڑی بلڈنگ بھی منہدم ہو گئی تھی، جس کے ملبے میں اب بھی کم ازکم ایک سو اٹھائیس افراد دبے ہوئے ہیں۔ اس بلڈنگ میں سو گھر تھے۔
حکام نے یہ بھی بتایا ہے کہ اس بلڈنگ کے منہدم ہونے کے بارے میں حقائق جاننے کے لیے تحقیقاتی عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ ایسی خبریں بھی ہیں کہ اس بلڈنگ میں مناسب حفاظتی انتظامات کا فقدان تھا۔ یہ خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ اس کی تعمیر کے دوران مروجہ قوانین کی خلاف وزری کی گئی تھی۔
تاینان کے میئر ولیم لائی نے کہا ہے کہ اگر اس بلڈنگ کی تعمیر میں ناقص مٹیریل استعمال کیا گیا تھا یا تعمیرات کے مروجہ قوانین کی خلاف ورزی کی گئی تھی تو باقاعدہ قانونی کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے اتوار کے دن صحافیوں کو بتایا کہ ابتدائی تحقیقاتی عمل جاری ہے اور جلد ہی قانونی کارروائی کے حوالے سے فیصلہ کر لیا جائے گا۔
اس بلڈنگ کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ یہ عمارت کمزور تھی جبکہ حالیہ زلزلوں کی وجہ سے اس کی دیواروں میں دراڑیں پڑ چکی تھیں۔ ان کے مطابق متعلقہ حکام کو شکایت درج کرانے کے باوجود اس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی تھی۔
تاہم لائی نے کہا ہے کہ فی الحال تمام تر کوششیں کی جا رہی ہیں کہ ملبے تلے دبے افراد کو بحفاظت نکال لیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ مردم شماری کے مطابق اس بلڈنگ میں 270 نفوس آباد تھے لیکن معلوم ہوا ہے کہ اس بلڈنگ میں واقع گھروں میں حقیقی طور پر تین سو سے زائد افراد رہ رہے تھے۔ لائی کے مطابق اس ملبے تلے دبے افراد کو زندہ نکالنا ایک مشکل کام ہے۔
بتایا گیا ہے کہ امدادی کارکن جدید آلات کے ساتھ ملبے کو انتہائی احتیاط سے کاٹتے ہوئے لوگوں کو نکالنے کی کوشش میں ہیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق ریسکیو کے کاموں میں سدھائے ہوئے کتوں اور ہنگامی کرینز اور سیڑھیوں کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ ابھی تک دو سو افراد کو نکالا جا چکا ہے جبکہ پچاس افراد بغیر کسی مدد کے خود ہی اس ملبے سے نکل آئے ہیں۔
تائیوان دو ساختمانی تختیوں tectonic plates کے ایک جنکشن کے قریب واقع ہے۔ اس علاقے میں زلزلوں کا آنا ایک معمول کی بات تصور کی جاتی ہے۔ اس لیے وہاں تعمیرات کے کاموں میں ایسی عمارتیں بنائی جاتی ہیں، جو شدید زلزلوں کی جھٹکوں کو بھی برداشت کر لیتی ہیں۔ تائیوان میں 1999ء میں سات اعشاریہ چھ شدت کا زلزلہ آیا تھا، جس میں چوبیس سو افراد مارے گئے تھے۔