تازہ جھڑپوں کے بعد بھارتی کشمیر میں پھر سے کرفیو
11 جولائی 2010حکام کا کہنا ہے کہ ہفتہ کو صبح سویرے ہونے والی جھڑپوں کے باعث مقررہ وقت سے پہلے ہی سری نگر کے مختلف علاقوں میں نقل و حرکت پر پھر سے پابندی عائد کر دی گئی۔
جرمن خبررساں ادارے DPA نے ایک پولیس اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ مشتعل ہجوم نے ہفتہ کو صبح سویرے ہی سری نگر کے بعض علاقوں اور انتناگ، پلوامہ اور سوپور میں سکیورٹی اہلکاروں پر پتھراؤ شروع کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہفتہ کی صبح انہی علاقوں میں کرفیو دوبارہ نافذ کیا گیا۔
ایک پولیس اہلکار کے مطابق مظاہرین نے سکیورٹی اہلکاروں پر پتھر برسائے جبکہ نیم فوجی دستوں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے لاٹھی چارچ کیا اور آنسو گیس کے شیل فائر کئے۔
سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان مڈبھیڑ کے ان واقعات میں کوئی بڑی ہنگامی آرائی سامنے نہیں آئی، تاہم بازار اور ٹرانسپورٹ بند رہی۔ تاہم ہزاروں فوجی گشت پر تھے۔
واضح رہے کہ کشمیرکے ان علاقوں میں کرفیو جمعہ کو رات گئے 24 گھنٹے کے لئے اٹھایا گیا تھا، جس کا مقصد شہریوں کو مسلمانوں کا ایک تہوار شب معراج منانے کا موقع فراہم کرنا تھا۔ مسلمانوں کے لئے یہ مقدس راتوں میں سے ایک ہے اور سری نگر میں اس موقع پر حضرت بل کے مزار پر خصوصی اجتماعات منعقد کئے جاتے ہیں۔
دوسری جانب بھارتی وزیر داخلہ پی چدمبرم نے نئی دہلی میں سینئر کشمیری رہنما فاروق عبداللہ اور دیگر عہدے داروں سے ملاقات میں سلامتی کے امور پر بات چیت کی ہے۔
گزشتہ ایک ماہ کے دوران بھارتی زیر انتظام کشمیر میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ تصادم میں کم از کم 12افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ زیادہ تر ہلاکتوں کی ذمہ داری نیم فوجی سینٹرل ریزرو پولیس فورس پر ڈالی گئی ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عدنان اسحاق