’تباہ کن حالات‘ کے شکار تیرہ ملین شامیوں کو مدد کی اشد ضرورت
31 اکتوبر 2017امریکی شہر نیو یارک سے منگل اکتیس اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق عالمی ادارے کے امدادی کارروائیوں کے رابطہ کار مارک لوکاک نے اردن سے ایک ویڈیو رابطے کے ذریعے سلامتی کونسل کے ارکان کو بتایا کہ شام میں شدت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے خلاف جنگ میں کامیابیوں کے باوجود 13 ملین شامی باشندوں کو ابھی تک فوری مدد کی ضرورت ہے۔
بکھرتی ’خلافت‘ کے صحراؤں کی خاک چھانتے جہادی
داعش کے ٹوٹنے سے القاعدہ کی طاقت میں اضافہ
مارک لوکاک نے سلامتی کونسل کے ایک اجلاس کو بتایا، ’’ہم جس نتیجے پر پہنچے ہیں، وہ کسی بھی شک و شبے سے بالا تر ہے اور وہ یہ کہ شام کے خونریز بحران کے عام شہریوں پر ابھی تک شدید اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔‘‘
اقوام متحدہ کے اس اعلیٰ اہلکار نے سکیورٹی کونسل کو بتایا کہ شام کے صرف ایک شمالی شہر الرقہ سے، جسے داعش نے اپنا دارالخلافہ قرار دے رکھا تھا، چار لاکھ چھتیس ہزار افراد فرار ہو کر ساٹھ سے زائد مختلف مقامات پر پناہ لینے پر مجبور ہو گئے۔
اسی طرح شام کے مشرقی شہر دیرالزور سے اس سال اگست سے لے کر اب تک ساڑھے تین لاکھ شامی باشندے اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو گئے۔ ان میں سے ڈھائی لاکھ یا ایک چوتھائی ملین تو ایسے شامی باشندے تھے، جن کے پاس صرف اس سال اگست سے لے کر اب تک دیر الزور میں اپنے گھروں سے رخصتی کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔
مارک لوکاک کے مطابق جنگ کی تباہ کاریوں سے متاثرہ اور انتہائی پریشان کن حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور ان سوا کروڑ سے زائد شامی باشندوں میں سے قریب تین ملین تو وہ ہیں، جو ایسے علاقوں میں مقیم ہیں، جہاں امدادی کارکنوں کی ان تک رسائی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔
سلامتی کونسل کے ارکان کو بتایا گیا کہ ان حالات کی وجہ سے شام میں اقوام متحدہ اور اس کے پارٹنر اداروں کی طرف سے جن امدادی منصوبوں پر کام کیا جا رہا ہے، وہ اس وقت دنیا بھر میں سب سے بڑی امدادی کارروائیاں ہیں۔
ترک فوج شامی صوبے ادلب ميں داخل
شامی باغیوں کا ترک فوج پر حملہ
فتح کے قریب ہیں، شامی وزیر خارجہ
اس بریفنگ کے بعد اقوام متحدہ میں برطانیہ کے سفیر میتھیو رائکروفٹ نے سلامتی کونسل کے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کونسل کے پانچ مستقل رکن ممالک برطانیہ، امریکا، فرانس، روس اور چین کو شام میں قیام امن کے لیے اگلے ماہ جنیوا میں ہونے والے نئے مذاکراتی دور کی کامیابی کے لیے بھرپور کاوشیں کرنا چاہییں۔
شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب اشٹیفان ڈے مستورا کے مطابق اقوام متحدہ کی ثالثی میں جنیوا میں شامی امن بات چیت کا اگلا اور مجموعی طور پر آٹھواں دور اٹھائیس نومبر کو ہو گا۔ اس سے قبل انہی مذاکرات کا ساتواں دور بھی جنیوا ہی میں جولائی میں ہوا تھا۔