تحریک لبیک سے معاہدہ ’علاج نہیں، آگ بجھائی ہے‘: فواد چوہدری
3 نومبر 2018پاکستانی پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات نے برطانوی نشریاتی ادارے کے ساتھ انٹرویو میں ہفتہ تین نومبر کے روز کہا کہ آسیہ بی بی کی سزائے موت کی منسوخی اور ان کی رہائی کے پاکستانی سپریم کورٹ کے بدھ اکتیس اکتوبر کے روز سنائے جانے والے فیصلے کے بعد ملک کے مختلف شہروں میں مذہب پسند عناصر، جن میں تحریک لبیک کے کارکن پیش پیش تھے، کی طرف سے جو احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے تھے، ان پر قابو پانے کے لیے حکومت کے پاس زیادہ راستے تھے ہی نہیں۔
فواد چوہدری نےکہا کہ حکومت کے پاس ایک راستہ تو یہ تھا کہ وہ متشدد مظاہرین کے خلاف طاقت استعمال کرے لیکن اس میں مزید انسانی جانیں ضائع ہو سکتی تھیں۔ دوسرا راستہ یہ تھا کہ مظاہرین کی قیادت سے مذاکرات کیے جائیں، جن میں ’کچھ لینا اور کچھ چھوڑ دینا تو پڑتا ہی ہے‘۔
فواد چوہدری نے ان الزامات کی تردید کی کہ حکومت نے تحریک لبیک کی قیادت کے ساتھ جو سمجھوتہ کیا، اس کی صورت میں دراصل حکومت مبینہ طور پر اسلام پسند مظاہرین کے آگے جھک گئی تھی۔
وفاقی وزیر اطلاعات کے مطابق موجودہ پاکستانی حکومت نے یہ تہیہ کیا ہوا ہے کہ ملک میں پر تشدد مظاہروں کا کوئی مستقل حل نکالا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مظاہرین کے خلاف ریاستی طاقت کا استعمال موجودہ حکومت کے لیے کوئی ’ترجیحی حل‘ نہیں ہے۔
اس پس منظر میں فواد چوہدری نے علامتی سطح پر حکومت اور تحریک لبیک کے مابین مظاہروں کے خاتمےکی وجہ بننے والے سمجھوتے کا دفاع کرتے ہوئے کہا، ’‘یہ کوئی (مستقل) علاج نہیں ہے، ایسا کرتے ہوئے فوری طور پر محض آگ بجھائی گئی ہے۔‘‘
م م / ع ت