ترکوں کو ’اونٹ بان‘ کہنے پر جرمن رہنما مستعفی
9 مارچ 2018انہیں کچھ ایام قبل جرمنی میں آباد ترک نسل باشندوں کو ’اونٹوں کا ریوڑ چرانے والے‘ اور ’زیرہ فروش‘ کہنے پر شدید تنقید کا سامنا تھا۔ پوگینبرگ سیکسنی انہالٹ میں اپنی جماعت کے چیرمین کے عہدے پر فائز تھے۔
انتہائی دائیں بازو کے رہنما کے خلاف ترک برادری شکایت درج کرائے گی
نسل پرستانہ اشتہار، ملبوسات بنانے والے یورپی ادارے کی معذرت
دلتوں پر حملوں میں اضافہ، مودی کی مشکلات میں اضافے کا امکان
پوگینبرگ نے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے فروری میں اپنی تقریر میں غیرمناسب الفاظ کا استعمال کیا تھا۔ اپنے حامیوں سے خطاب کے دوران ترکوں نسل شہریوں کے بارے میں کہا تھا کہ وہ ’اونٹ چرانے والے‘ ہیں اور ان کے لیے جرمنی میں ’نہ جگہ ہے اور نہ اہمیت۔‘‘
پوگینبرگ نے کہا کہ انہیں اس بات کا اندازہ نہیں تھے کہ انہیں میڈیا کی جانب سے اس حد تک دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ’’مجھے اس کا خمیازہ بھگتنا ہو گا۔‘‘
مرکزی جرمن شہر ماگدےبرگ میں پارلیمانی سیشن میں اپنی تقریر میں استعفے کا اعلان کیا۔ جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق صوبائی پارلیمان کے گروپ میں خود پوگینبرگ کی اپنی جماعت کے لوگوں نے ایک خفیہ ووٹنگ میں ان پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا۔ تاہم پوگینبرگ نے کہا کہ وہ پارٹی صدارت سے مستعفی ہو جانے کے باوجود پارلیمانی گروپ کے ساتھ کام کرتے رہیں گے۔
اس سے قبل جرمن صوبے سیکسنی انہالٹ میں سیاسی جماعت الٹرنیٹیو فار جرمنی کے سربراہ پوگینبرگ کی جانب ترک نسل کے باشندوں کے بارے میں ان الفاظ کو ’نسل پرستانہ‘ قرار دیتے ہوئے، جرمنی میں ترک برادری کی تنظیم کے سربراہ گوکے سوفواولو نے کہا تھا، ’’اس رہنما کی جانب سے ایسے نسل پرستانہ اور امتیازی الفاظ پر کسی قسم کی شرمندگی محسوس نہیں کی گئی۔‘‘
چند روز قبل جرمن اخبار اشٹٹ گارٹر سائٹنگ میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں سوفواولو نے کہا کہ ترک برادری اس تناظر میں باقاعدہ شکایت درج کرانے پر غور کر رہی ہے۔
تاہم گزشتہ برس عام انتخابات میں وفاقی پارلیمان میں اپنی جگہ بنانے والی انتہائی دائیں بازو کی جماعت الٹرنیٹیو فار جرمنی نے اس منصوبے کا خیر مقدم کیا ہے۔ مہاجرین کے بحران کے تناظر میں اس جماعت نے ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ نشستیں حاصل کیں اور اب یہ ملک کی تیسری بڑی سیاسی قوت بن چکی ہے۔