ترکی:کورونا کے سبب شراب کے فروخت پر پابندی
30 اپریل 2021ترکی میں حالیہ دنوں میں کووڈ انیس سے متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ ہفتے صرف ایک دن میں ساٹھ ہزار سے زائد نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔ ملک میں ہر ایک لاکھ میں سے پانچ سو سے زیادہ اور سب سے بڑ ے شہر استنبول میں 850 سے زیادہ لوگ متاثر ہو رہے ہیں۔ حکومت نے اس صورت حال کے مدنظر بالآخر تین ہفتے کی سخت بندشیں نافذ کرنے کا فیصلہ کیا۔
اسکول اور غیر ضروری اشیاء کی دکانیں بند ہیں۔ شہریوں کو اپنے گھروں سے باہر نکلنے کے لیے مناسب وجوہات بتانی پڑرہی ہیں اور ایک شہر سے دوسرے شہر کا سفر کرنے کے لیے خصوصی اجازت نامے ضروری ہیں۔
عوام کی اکثریت سخت بندشوں کے حامی ہے تاہم حکومت نے ایک ایسا بھی ضابطہ نافذ کردیا ہے جس کی وجہ سے بعض لوگوں کو کافی پریشانی ہو رہی ہے۔ انہیں یہ بات سمجھ نہیں آ رہی ہے کہ شراب کے فروخت پر مکمل پابندی کیوں عائد کر دی گئی ہے۔
ترکی کے وزیر داخلہ سلیمان صویلو کا کہنا ہے الکوحل اور تمباکو اشیاء فروخت کرنے والی چھوٹی دکانوں کو بھی کوئی استشنی نہیں دیا گیا ہے اور یہ دکانیں بھی تین ہفتوں کے لیے 'بند رہیں گی‘۔
# میرے الکوحل کو ہاتھ نہ لگاو
حکومت کی دلیل ہے کہ اس پابندی سے گروپ میں شراب نوشی کی حوصلہ شکنی ہوگی اور بڑے اجتماعات نہیں ہوسکیں گے۔ لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ غیر مخصوص عوامی مقامات پر تو شراب نوشی پر پہلے سے ہی پابندی عائد ہے۔ بہت سے لوگوں کو خدشہ ہے کہ حکومت کا یہ اقدام شراب نوشی کے حوالے سے ضابطوں کو سخت کرنے کی کوشش ہے۔
حکومت کے اس اقدام پر سوشل میڈیا میں بحث شروع ہوگئی ہے او ر لوگ#alkolumedokunma (میرے الکوحل کو ہاتھ نہ لگاو) ہیش ٹیگ کے ساتھ مہم چلارہے ہیں۔ ایک صارف نے طنزکرتے ہوئے لکھا ترکی شاید تاریخ میں پہلا ملک ہوگا جو شراب پر پابندی عائد کرکے وائرس کو شکست دے گا۔
ریپبلیکن پیپلز پارٹی کے قانونی مشیر محرم ارکیک کا کہنا تھا”یہاں جو کچھ ہو رہا ہے ہمیں اس پر سنجیدگی سے سوچنے کی ضرورت ہے: لوگوں کی طرز رہائش اور نجی زندگی میں مداخلت، آزادی اور انصاف پر حملہ۔"
انقرہ کے ایک وکیل دوگان ارکان نے کہا”بازار سے شراب خریدنے اور گھر میں آکر پینے والوں کی زندگیوں میں مداخلت کا کورونا کی وبا سے جنگ سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔"
ارکان کا کہنا تھا کہ اس حکم کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے اور صدر رجب طیب ایردوآن اور وزیر داخلہ دونوں نے اب تک صرف زبانی ہدایات دی ہیں۔”یہ لوگ قانون سے بالا ترنہیں ہیں۔" انہوں نے کہا کہ ترکی کے آئین میں بھی اس طرح کی پابندی کی گنجائش نہیں ہے۔
آئینی امور کے ماہر متین جندی نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سپلائر، تاجر اور صارفین کو اس پابندی کے خلاف اپیل کرنے کا قانونی حق حاصل ہے۔”آئین کے مطابق ریاست نوجوانوں کو شراب نوشی سے تنبیہ کر سکتی ہے لیکن الکوحل پر مکمل پابندی بالکل مختلف معاملہ ہے۔"
شراب پر پابندی کی کوششیں
ایردوان حکومت حالیہ برسوں کے دوران تمباکو اور شراب کے فروخت پر پابندی عائد کرنے کی کوششیں کرتی رہی ہے۔ بعض مخصوص مقامات پر تمباکو نوشی پر پابندی عائد ہے۔ سن 2013 میں جب حکومت نے شراب فروخت کرنے والی دکانوں کو رات دس بجے کے بعد بند کرنے کا فیصلہ کیا تو سماج کے ایک بڑے طبقے نے اس کی مخالفت کی تھی۔ اس کے بعد سے الکوحل پر ٹیکس میں اضافہ کر دیا گیا ہے اور دکانوں نیز ہوٹلوں کے لیے الکوحل کا لائسنس حاصل کرنا نسبتاً زیادہ مشکل ہو گیا ہے۔
ج ا/ ص ز (ڈینیل دیریا بیلوت، ہلال کوئیلو)