ترکی: اتاترک اب بھی روز مرہ کی زندگی میں موجود ہے
ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے دور اقتدار میں مضبوطی اور بڑے بڑے بل بورڈز کی موجودگی میں بھی اتاترک ترک معاشرے میں ہر جگہ نظر آتے ہیں۔ مصطفیٰ کمال اتاترک کے نقوش پر ایک نظر۔
اتاترک پہاڑ
ڈی ڈبلیو کے نمائندے بیڈلی سیکر سن دو ہزار بارہ سے ترکی میں مقیم ہیں۔ اس دوران انہوں نے ترکی بھر کا سفر کیا۔ ازمیر سے ایئرپورٹ کی طرف جاتے ہوئے اتاترک کے ان بڑے مجسموں کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
گھر پر موجودگی
فوجی یونیفارم میں بنایا گیا اتاترک کا یہ مومی مجسمہ استنبول میں ان کے سابق گھر میں رکھا ہوا ہے۔ اس گھر کو اب ایک میوزیم میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
ماضی کی یادیں
استنبول کے شمال میں واقع ایک ورکشاپ میں اس مجسمے کی تیاری اپنے آخری مراحل میں ہے۔ ترک عوام اب بھی اپنی ماضی سے بہت محبت کرتے ہیں۔ اس مجسمے کو ایک اسکول کے کھیل کے میدان میں رکھا جائے گا۔
دیگر مشہور شخصیات کے ہمراہ
یہ ایسے قالین ہیں، جن پر مشہور شخصیات کی شکلیں بنائی گئی ہیں۔ چی گویرا، بشار الاسد، امام حسین اور حضرت مریم کے ساتھ ساتھ مصطفیٰ کمال اتاترک بھی ہیں۔ یہ مارکیٹ ترکی کے جنوبی شہر انطاکیہ میں واقع ہے۔ یہ علاقہ کثیرالاثقافتی اور کثیر النسلی ہے۔
ایک پیغام
ترکی میں ابھی تک مختلف سیاسی جماعتی اتاترک کے سیکولر ورثے کی حفاظت کے لیے سرگرم ہیں۔ مرکزی اپوزیشن جماعت ’سی ایچ پی‘ کی ایک ریلی کے دوران کارکن اتاترک سے اظہار محبت کرتے ہوئے۔
اتاترک کا سایہ
اس علاقے میں ایک مہینہ سورج اس زاویے سے غروب ہوتا ہے کہ ایک پہاڑی کے سائے سے اتاترک کے مجسمے کی شکل بنتی ہے۔ ترکی کی مشرقی سرحد کے قریب واقع دامال شہر کے اس گاؤں کا نام بھی اتاترک گاؤں رکھ دیا گیا۔
ہر کونے میں
سن دو ہزار تیرہ میں شروع ہونے والے مظاہروں کے دوران ایک شخص نے استنبول بھر کی گلیوں میں اس طرح کے دل اور ان میں اتاترک کی شکلیں بنائی تھیں۔ بین الاقوامی سطح پر ترکی کا سیکولر تشخص تو تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے لیکن گلیوں میں آج بھی اتاترک کی ایسی ڈرائینگز کا راج ہے۔
شانہ بشانہ
استنبول میں ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے سابق فٹ بال کلب میں ان کی اور اتاترک کی یہ تصاویر ایک ساتھ چسپاں ہیں۔ یہ علاقہ متوسط اور مزدور طبقے کا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایردوآن کے حامی ان کے ماضی کی وجہ سے ان کی عزت کرتے ہیں۔