ترکی: اپوزیشن کا الیکشن جیتنے کا امکان اور یورپ سے تعلقات
21 جون 2018یورپی یونین کے مرکز برسلز میں مقیم کیدرسوینچ ترک اپوزیشن جماعت ریپبلکن پیپلز پارٹی کی نمائندہ ہیں۔ اُن کی سیاسی جماعت کا دفتر یورپی یونین کے صدر دفتر کے قریب واقع ہے۔ اُن کا خیال ہے کہ ترکی یورپی یونین کی رکنیت حاصل کرنے کے قریب پہنچ گیا تھا۔ انقرہ حکومت کی یورپی یونین میں شمولیت کے لیے کوششیں ایک دہائی سے زائد عرصے سے جاری ہیں۔
کیدر سیونچ نے ڈوئچے ویلے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ انہیں یاد ہے کہ جب وہ سن 2005 میں برسلز پہنچی تھیں تو اُسی وقت انقرہ نے یورپی یونین کے ساتھ رکنیت حاصل کرنے کی سنجیدہ کوششوں کا آغاز کیا تھا۔ سیونچ کے مطابق حکومت اور اپوزیشن کو مشترکہ طور پر یونین میں شمولیت کی کوششوں کو آگے بڑھانا چاہیے تھا لیکن ایسا ممکن نہیں ہو سکا۔
کیدر سونچ کا خیال ہے کہ چوبیس جون کے انتخابات کے تناظر میں ریپبلکن پیپلز پارٹی کے صدارتی امیدوار محرم اینجہ کی مقبولیت غیر معمولی ہے۔ اپنے انٹرویو میں انہوں نے واضح کیا کہ سن 2002 میں ایردوآن اور اُن کی سیاسی جماعت جسٹس اینڈ ڈیویلپمنٹ پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد پہلی مرتبہ محرم اینجہ کی مقبولیت میں اتنا اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
انتخابی مہم کے دوران ری پبلکن پیپلز پارٹی کے جلسوں میں عوامی شرکت اور صدارتی امیدوار محرم اینجہ کی مقبولیت کی وجہ ترکی کی سست روی کی شکار اقتصادیات کو سب سے اہم وجہ خیال کیا جا رہا ہے۔
سیونچ کے خیال میں یہ امکان ہے کہ پارلیمنٹ میں ایردوآن کی سیاسی جماعت کو وہ اکثریت حاصل نہ ہو سکے جو کئی برسوں سے حاصل ہوتی رہی ہے۔ ان کے خیال میں ایردوآن کو انتخابات کے دوران عوامی بیداری کا سامنا ہو سکتا ہے۔
صدارتی امیدوار محرم اینجہ نے عندیہ دے رکھا ہے کہ وہ کامیابی کی صورت میں ایردوآن کی مرضی کے مطابق کی جانے والی دستوری ترامیم کا عمل واپس کر دیں گے۔ سیونچ نے موجودہ صدر کی جانب سے یورپ بارے متنازعہ بیانات کا مقصد یورپ بھر میں بکھری اور آباد ترک آبادی کے ووٹ حاصل کرنے کی ایک کوشش ہے۔
ٹیری شلس، برسلز (عابد حسین )