ترکی میں تعینات روسی سفیر قاتلانہ حملے میں ہلاک
19 دسمبر 2016روسی وزارت خارجہ کے مطابق ترکی میں تعینات ان کے سفیر ایک قاتلانہ حملے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔ ترک ٹیلی وژن ٹی آر ٹی نے بتایا ہے کہ یہ واقعہ آج انقرہ میں اس وقت رونما ہوا، جب کارلوف ایک تصویری نمائش میں شرکت کر رہے تھے۔ امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے ترک زبان کے چینل کے مطابق روسی سفیر پر حملے کے بعد جائے واقعہ سے مزید فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں۔
ترکی کے این ٹی وی کے مطابق روسی سفیر کو اس وقت نشانہ بنایا گیا، جب وہ آرٹ گیلری میں تقریر کر رہے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ حملہ آور پولیس اہلکار تھا، جس نے فائرنگ سے قبل شام اور حلب کا نعرہ بھی بلند کیا۔
یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے، جب ترکی میں روس کے شام میں کردار کے حوالے سے کئی دن سے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ دوسری طرف ترک حکومت اور روس حلب میں عام شہریوں کے انخلاء کے حوالے سے مل کر کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
حریت کی طرف سے جاری ہونے والی ابتدائی تصاویر میں دو افراد کو زمین پر لیٹے دیکھا جا سکتا ہے جبکہ ایک شخص کے ہاتھ میں ایک ہتھیار ہے۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق حملہ آور پولیس اہلکاروں کی شناخت استعمال کرتے ہوئے گیلری میں داخل ہونے میں کامیاب رہا۔
روسی وزارت خارجہ نے بھی اپنے سفیر پر ہونے والے حملے کی تصدیق کر دی ہے۔
وہاں موجود صحافیوں کے مطابق حملہ آور نے ہوئی فائرنگ کرتے ہوئے وہاں موجود تمام افراد سے کہا کہ وہ باہر نکل جائیں۔ اس کے بعد حملہ آور اور روسی سفیر تنہا وہاں موجود تھے۔
اس واقعے کے تقریبا تیس منٹ بعد ترک اسپیشل فورسز نے آپریشن کرتے ہوئے حملہ آور کو بھی ہلاک کر دیا۔ قبل ازیں ایسی اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ روسی سفیر کو زخمی حالت میں ہسپتال داخل کروا دیا گیا ہے جبکہ بعد میں اطلاعات آئیں کہ وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گئے ہیں۔
روس کی وزارت خارجہ کے مطابق وہ ترک حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
دریں اثناء امریکا نے روسی سفیر پر ہونے والے اس حملے پر فوری ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ اس واقعے کے بعد روسی سفارت خانے کی سکیورٹی میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے۔