ترکی میں پہلی بار ہیڈ اسکارف پہننے والی خاتون ملکی وزیر
29 اگست 2015ترک دارالحکومت انقرہ سے ہفتہ انتیس اگست کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق وزیر اعظم احمد داؤداولُو کی قیادت میں بننے والی عبوری ترک حکومت میں شامل کی گئی اس خاتون وزیر کا نام عائشین گوئرچان ہے اور ان کی عمر 52 برس ہے۔ گوئرچان ایک یونیورسٹی پروفیسر ہیں اور انہوں نے پی ایچ ڈی کر رکھی ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر عائشین گوئرچان کو اس نئی ملکی حکومت میں سماجی پالیسیوں اور خاندانی امور کی وزارت کا نگران بنایا گیا ہے، جو اس سال یکم نومبر کو قبل از وقت ہونے والے عام انتخابات تک اقتدار میں رہے گی۔
پروفیسر ڈاکٹر گوئرچان تین بچوں کی والدہ ہیں اور وہ ’نوجوانوں اور تعلیم کی فاؤنڈیشن‘ یا TURGEV نامی اس ادارے کے بورڈ آف گورنرز کی رکن بھی ہیں، جس کے سربراہ موجودہ ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے بیٹے بلال ایردوآن ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق ترکی میں یہی غیر سرکاری تنظیم بدعنوانی کے ایک ایسے مبینہ کرپشن کا مرکز بھی رہی ہے، جس میں اس دور کے وزیر اعظم کے طور پر رجب طیب ایردوآن اور ان کے اہل خانہ اور کئی سیاسی ساتھیوں کے نام بھی لیے گئے تھے۔
رجب طیب ایردوآن گزشتہ دو برسوں کے دوران ملک کے تعلیمی اور ریاستی ادارون میں طالبات اور خواتین کارکنوں کی طرف سے سروں پر ہیڈ اسکارف پہنے جانے پر عائد پابندیوں کو ختم کر چکے ہیں۔ ان کے ایسے اقدامات کی ان کے مخالفین کی طرف سے یہ کہتے ہوئے مذمت کی گئی تھی کہ ایردوآن اس طرح مبینہ طور پر موجودہ ترک جمہوریہ میں آئینی طور پر سیکولر معاشرے کی بنیادوں کو کمزور کرنے کے مرتکب ہوئے تھے۔
صدر ایردوآن اس وقت ترکی میں حکمران اور اسلام کی طرف جھکاؤ رکھنے والے اس پارٹی برائے انصاف اور ترقی کے شریک بانیوں میں سے ہیں، جو گزشتہ کئی برسوں سے برسراقتدار ہے لیکن پچھلے عام انتخابات میں قطعی اکثریت حاصل نہیں کر سکی تھی۔
بعد میں جب ایردوآن ہی کی جماعت سے تعلق رکھنے والے وزیر اعظم احمد داؤداولُو مخلوط حکومت سازی میں ناکام ہو گئے تھے تو ترکی میں یکم نومبر کو دوبارہ عام الیکشن کے انعقاد کا اعلان کر دیا گیا تھا۔ ہیڈ اسکارف پہننے والی ڈاکٹر گوئرچان کو جس نگران حکومت میں وزیر بنایا گیا ہے، اس کی بنیادی ذمے داری نئی منتخب حکومت کی تشکیل تک کاروبار حکومت کو چلانا ہے۔