ترکی کی یورپی یونین میں شمولیت، برطانوی وزیر اعظم کی حمایت
28 جولائی 2010اپنے دورہ ترکی کے دوران انہوں نے یونین اورترکی کے مابین اس حوالے سے ہونے والے مذاکرات کی سست روی پر برہمی کا اظہار کیا۔ ڈیوڈ کیمرون ترکی کا دورہ مکمل کرکے بدھ کوبھارت پہنچ رہے ہیں۔
انقرہ میں ترک تاجروں کے ایک وفد سے خطاب کرتے ہوئے کیمرون نے کہا کہ بطور نیٹو رکن ملک، ترکی نے یورپ کے لئے جوخدمات سر انجام دی ہیں اور جس طرح وہ افغانستان میں اتحادی افواج کا ساتھ دے رہا ہے، ان باتوں کے تناظر میں یورپی یونین میں ترکی کی شمولیت کے سلسلے میں ہونے والے مذاکرات کی سست روی تعجب انگیز ہے۔
کیمرون نے ترکی پر زور دیا کہ وہ یونین کا رکن ملک بننے کے لئے مجوزہ اصلاحات کے عمل میں تیزی لائے۔ ترکی نے یونین کا رکن ملک بننے کے لئے سن 2005ء میں باضابطہ طور پر مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا تھا لیکن ابھی تک کل پینتیس پالیسی نکات میں سے اس سے صرف تیرہ نکات پر مذکرات کئے جا رہے ہیں۔ یورپی یونین کی طرف سے اس سست روی پر کیمرون نے حیرت کا اظہار کیا۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور فرانس کے صدر نکولا سارکوزی، ترکی کو بلاک کا مکمل رکن بنانے پر تحفظات رکھتے ہیں۔
اپنے ترک ہم منصب رجب طیب ایردوآن سے ملاقات کے بعد برطانوی وزیراعظم نے ایسے لوگوں کو کھلی تنقید کا نشانہ بنایا جو ترکی کی یورپی یونین میں شمولیت کی صرف اس لئے مخالفت کرتے ہیں کیونکہ ترکی ایک اسلامی ملک ہے۔
برطانوی وزیراعظم نے اپنے دورہ ترکی کے دوران ترک پارلیمان میں بھی خطاب کیا۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ تاریخی اور جغرافیائی لحاظ سے ترکی مشرق وسطٰی میں قیام امن کے لئے ایک اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔کیمرون نے ترکی پر زور دیا کہ وہ ایران کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لئے اپنا اثر رسوخ استعمال کرے اور ساتھ ہی اسرائیل کے ساتھ اپنے روابط معمول پر لانے کی کوشش کرے۔ اس دوران انہوں نے غزہ ناکہ بندی کو ’جیل خانے‘ سے تعبیر کیا۔ کمیرون نے کہا کہ غزہ کو ایک جیل نہیں بنانا چاہئے۔
برطانوی وزیراعظم ترکی کے بعد بدھ کو بھارت کے دورے پر پہنچ رہے ہیں۔ اس دوران وہ بھارت کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ اقتصادی امور پر مذاکرات کریں گے۔ اس تین روزہ دورے کے دوران ان کے ہمراہ نوے تاجروں پر مشتمل ایک وفد بھی رہے گا، جو وہاں سرمایہ کاری اور دیگر اقتصادی معاہدوں کے لئے مذاکرات کرے گا۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عدنان اسحاق