ترک صدر، یوکرین کے اناج معاہدے کی توسیع کے لیے پر اُمید
15 جولائی 2023ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے صحافیوں کے ساتھ بات چیت میں کہا، ''ہم اگست میں پوٹن کے استقبال کی تیاری کر رہے ہیں اور ہم بحیرہ اسود کی اناج راہداری کی توسیع پر متفق ہیں۔‘‘ رجب طیب ایردوآن نے کہا کہ انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے اُس اہم معاہدے کے بارے میں بات چیت کی ہے، جو پیر کو ختم ہونے والا ہے۔ تاہم ترک صدر نے یہ نہیں بتایا کہ یہ بات چیت کب ہوئی تھی۔
روسی پریس ایجنسیوں کی طرف سے اس بارے میں پوچھے جانے کے باوجود کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے نہ تو ایردوآن کے بیان کی تصدیق اور نہ ہی تردید کی۔ انہوں نے کہا کہ روس کی جانب سے اس بارے میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
بحیرہ اسود کے اناج کے معاہدے پر پہلی بار جولائی 2022ء میں دستخط کیے گئے تھے، یعنی یوکرین پر روسی حملے کے پانچ ماہ بعد اور اس کی تجدید پہلے ہی دو بار ہو چکی ہے۔ تاہم اس بار، پوٹن نے بار بار دھمکی دی ہے کہ روس کی اپنی برآمدات میں رکاوٹوں کی وجہ سے وہ اس معاہدے کی تجدید نہیں کریں گے۔
اُدھر جمعہ 14جولائی کو جکارتہ میں خطاب کے دوران امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے روس سے اس معاہدے میں توسیع کا مطالبہ کرتے ہوئے متنبہ کیا کہ اس کے بغیر سب سے زیادہ کمزور ممالک کو نقصان اٹھانا پڑے گا۔ بلنکن نے آسیان ممالک کے وزرائے خارجہ کے مذاکرات کے بعد نامہ نگاروں کو بتایا، ’’ترقی پذیر ممالک کو خوراک کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ خوراک کی مزید کمی کی صورت میں اس کی قیمت ادا کرنا پڑے گی۔‘‘
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے اس ہفتے پوٹن کو معاہدے کی توسیع کے بارے میں ایک خط بھیجا تھا۔ اُدھر ایردوآن نے کہا، ’’اس خط کے ذریعے ہم اپنی اور روس کی مشترکہ کوششوں کے ساتھ اناج راہداری کی توسیع کو یقینی بنائیں گے۔‘‘
گوٹیرش کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نے کہا کہ اس بارے میں مزید بات چیت ہو رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اب گوٹیرش کے خط کے جواب کے منتظر ہیں۔
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے جمعرات کو اس بارے میں دلیل دی تھی کہ اس معاہدے کے لیے ماسکو کی کوئی بھی شرط پوری نہیں ہوئی ہے۔ پوٹن نے ایک ٹیلی وژن انٹرویو میں کہا، ’’میں اس بات پر زور دینا چاہتا ہوں کہ اس سلسلے میں کچھ نہیں کیا گیا، کچھ بھی نہیں۔ یہ سب یک طرفہ ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس بارے میں سوچیں گے کہ کیا کرنا ہے۔ پوٹن کے بقول،’’ ہمارے پاس کچھ دن اور ہیں۔‘‘
اس معاہدے کے تحت، یوکرین کو بحیرہ اسود سے 32 ملین ٹن سے زیادہ اناج بھیجنے کی اجازت دی گئی تھی۔
زیادہ تر اناج افریقہ، مشرق وسطیٰ اور دیگرعلاقوں کے ترقی پذیر ممالک کو بھیجا گیا ہے۔ اگر برآمدات دوبارہ روک دی گئیں تو اشیائے خوردونوش کی قیمتیں بڑھنے کے قوی امکانات پائے جاتے ہیں۔
ک م/ا ب ا (ایسو سی ایٹیڈ پریس)