230811 Gaddafi USA
23 اگست 2011آج منگل کو بن غازی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے داؤد اوغلو نے کہا:’’جب تک لیبیا میں سلامتی کی صورت حال مکمل طور پر مستحکم نہیں ہو جاتی، مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی اَفواج کی جانب سے فراہم کی جانے والی سکیورٹی مدد جاری رہے گی۔‘‘
اِس پریس کانفرنس میں لیبیا کے باغیوں کی عبوری قومی کونسل کے سربراہ مصطفیٰ عبد الجلیل بھی موجود تھے۔ صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے ترک وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ لیبیا کے شہریوں کی بھلائی کے لیے لیبیا کے منجمد اثاثے بحال کر دیے جانے چاہییں۔ اُن کا کہنا تھا:’’رمضان کا مہینہ ختم ہونے سے پہلے پہلے ان منجمد اثاثوں کو بحال کر دیا جائے کیونکہ لیبیا کو جلد از جلد مالی وسائل کی ضرورت ہے۔‘‘
جب اس سال 24 فروری کو لیبیا میں معمر القذافی کے خلاف بغاوت شروع ہوئی تو ترکی نے نہ صرف اس ملک کے خلاف عائد کی گئی پابندیوں کی بلکہ اِس کے خلاف نیٹو کی فوجی مداخلت کی بھی مخالفت کی تھی۔
بعد ازاں مئی میں انقرہ حکومت نے باغیوں کی عبوری کونسل کو ملک کی جائز نمائندہ تسلیم کرتے ہوئے قذافی پر زور دیا تھا کہ وہ اقتدار سے الگ ہو جائیں۔
آج کی پریس کانفرنس میں داؤد اوغلو نے یہ بھی بتایا کہ اُنہوں نے کل پیر کے روز امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کے ساتھ ساتھ رابطہ گروپ برائے لیبیا میں شامل دَس دیگر ملکوں کے وُزرائے خارجہ کے ساتھ بھی بات چیت کی اور اُن کے ساتھ اس موضوع پر تبادلہء خیال کیا کہ اقتدار کی منتقلی تک کے عبوری عرصے میں لیبیا کو کیسے سیاسی، اقتصادی اور فوجی مدد فراہم کی جائے۔ اس رابطہ گروپ کا اجلاس اسی ہفتے ترکی کے شہر استنبول میں منعقد ہونے والا ہے، جس میں لیبیا کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات پر غور کیا جائے گا۔
ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ اب ایک آزاد اور جمہوری لیبیا کی تشکیل ہونی چاہیے اور ملک کی وحدت کی حفاظت کی جانی چاہیے۔ اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ اُن کا ملک یہ کوششیں جاری رکھے گا کہ دیگر ممالک بھی عبوری قومی کونسل کو لیبیا کا جائز نمائندہ ادارہ تسلیم کر لیں۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: افسر اعوان