تسلیمہ نسرین دھمکیوں کے بعد بھارت سے امریکا منتقل
3 جون 2015بنگلہ دیشی ادیبہ تسلیمہ نسرین نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں خود کو مزید محفوظ تصور نہیں کر رہی تھیں۔ انہوں نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں لکھا، ’’مجھے ان مسلم انتہا پسندوں سے خوف اور خطرہ ہے، جنہوں نے ابھی حال ہی میں بنگلہ دیش کے ایک لا دین بلاگر کو قتل کیا ہے۔‘‘ ابھی کچھ ہفتے قبل ہی بنگلہ دیش میں آننت بجوئے نامی ایک بلاگر کو قتل کر دیا گیا تھا اور یہ بنگلہ دیش میں رواں سال کے دوران اپنی نوعیت کا تیسرا قتل تھا۔
تسلیمہ نسرین نے مزید لکھا کہ ان کے خیال میں جب یہ خطرہ ٹل جائے گا تو وہ واپس آ جائیں گی۔ 52 سالہ نسرین نے مزید بتایا کہ جان سے مار دیے جانے کی دھمکیاں ملنے کے بعد انہوں نے بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ سے ملنے کی کوشش کی تاہم وزیر داخلہ کی جانب سے کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا گیا تھا۔
1994ء میں انہیں اپنے ناول’’لَجہ‘‘ یا Shame کی وجہ سے مجبواً بنگلہ دیش چھوڑنا پڑا تھا۔ بنگلہ دیش کے مسلم انتہا پسندوں کا موقف ہے کہ نسرین اپنے اس ناول کے ذریعے توہین مذہب کی مرتکب ہوئی تھیں۔ اس موقع پر ان کے خلاف ایک فتویٰ بھی جاری کر دیا گیا تھا۔ اس تنازعے کے بعد نسرین نے دس برس مغربی یورپ اور امریکا میں جلاوطنی کی زندگی گزاری اور اس کے بعد 2004ء میں بھارتی حکومت نے انہیں عارضی طور پر پناہ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔
بنگلہ دیش کی آبادی 160 ملین ہے اور سرکاری طور پر یہ ایک سیکولر ملک ہے۔ تاہم اس کی نوے فیصد آبادی مسلم ہے۔ گزشتہ برسوں کے دوران اس ملک میں مذہبی انتہا پسندی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
پیشے کے اعتبار سے تسلیمہ نسرین زچہ بچہ کی بیماریوں کی ایک ماہر ڈاکٹر ہیں۔ ان کے پاس سویڈن کی شہریت بھی ہے اور بھارت کو وہ اپنا ثقافتی مسکن قرار دیتی ہیں۔