1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تعز میں انسانی بنیادوں پر فائربندی ہونا چاہیے، اقوام متحدہ

عاطف توقیر27 جولائی 2016

اقوام متحدہ نے اپیل کی ہے کہ یمنی صوبے تعز میں شدید جھڑپوں کی وجہ سے عام شہریوں کو درپیش شدید مسائل کے تناظر میں فوری طور پر سیز فائر کی ضرورت ہے۔

https://p.dw.com/p/1JWmh
Yemen Explosion in Sanaa
تصویر: DW/M. al-Haidari

اقوام متحدہ کی جانب سے یہ اپیل ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے، جب سعودی عرب کی قیادت میں اتحادی فورسز کی فضائی مدد کے ذریعے یمنی حکومت کی حامی فورسز نے ایران نواز شیعہ حوثی باغیوں کے قبضے سے تعز صوبے کے ایک علاقے پر شدید لڑائی کے بعد قبضہ کر لیا ہے۔ ان جھڑپوں ہی کی وجہ سے اقوام متحدہ کی زیرنگرانی امن عمل بھی انتہائی مشکلات کا شکار ہو گیا ہے۔ تعز صوبے میں ہونے والی اس تازہ لڑائی کے بعد حوثی باغیوں نے اقوام متحدہ کی جانب سے پیش کردہ تجاویز پر ردعمل میں تاخیر سے کام لینا شروع کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ کی جانب سے دی جانے والی تجاویز میں حوثی باغیوں سے کہا گیا تھا کہ وہ دارالحکومت صنعا سمیت تمام شہری علاقوں سے نکل جائیں، جب کہ یمن میں ایک مخلوط حکومت قائم کی جائے۔

Jemen Doppelanschlag auf Militärbasis beim Flughafen Aden
تعز شہر میں ہزاروں عام شہری فریقین کے درمیان جھڑپوں سے متاثر ہوئے ہیںتصویر: Getty Images/AFP/S. Al-Obeidi

اقوام متحدہ کے انسانی بنیادوں پر امداد کے شعبے کے کوآرڈینیٹر جیمز مک گولڈرِک کا کہنا ہے کہ جنوب مغربی تعز صوبے میں خون ریزی میں اضافے کی وجہ سے صوبائی دارالحکومت تعز اور قریبی علاقے السراری میں عام شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

انہوں نے فریقین سے اپیل کی کہ شہریوں کے تحفظ کے لیے فوری طور پر فائر بندی وقفہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ فریقین امدادی ایجنسیوں کے ساتھ تعاون کریں، تاکہ متاثرہ علاقوں سے زخمیوں کے انخلا اور جنگ زدہ علاقوں میں خوراک اور ادویات کی فراہمی ممکن ہو سکے۔

مک گولڈرِک نے فریقین کو متبنہ کیا ہے کہ جنگ زدہ علاقوں میں شہریوں کو جان بوجھ کر پھنسائے رکھنا، یرغمال بنانے کے مترادف ہے اور یہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔

خیال رہے کہ تعز صوبے کا زیادہ تر حصہ یمنی صدر منصور حادی کی حامی فورسز کے قبضے میں ہے۔ اسی صوبے میں واقعہ تعز شہر یمن کا تیسرا سب سے بڑا شہر ہے، جس کی آبادی تین لاکھ ہے، تاہم حوثی باغیوں نے اس شہر کا تین اطراف سے محاصرہ کر رکھا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق رواں ہفتے صدر منصور حادی کی حامی فورسز نے تعز شہر کے قریبی قصبے السراری پر قبضہ کر لیا ہے۔

اقوام متحدہ کی زیرنگرانی جاری مذاکرات میں حوثی باغیوں کے وفد نے الزام عائد کیا ہے کہ حکومتی فورسز اسراری قصبے میں جنگی جرائم کی مرتکب ہو رہی ہیں۔